فصیل بند شہر اپنی تنگ گلیوں کے لیے مشہور ہے لیکن ان تنگ گلیوں میں بھی اگر گاڑیاں کھڑی ہونے لگیں تو راہ چلنے والے لوگوں کے لیے جگہ ہی کہاں بچے گی۔
جی ہاں یہ حال پرانی دہلی کے تمام علاقوں کا ہے جہاں دوکاندار سڑکوں پر ناجائز قبضہ کرکے اپنی دوکانیں باہر تک نکال لیتے ہیں وہیں جو جگہ خالی نظر آتی ہے اس میں سامان لوڈ کرنے والی چھوٹی گاڑیاں اپنا قبضہ جما لیتی ہیں۔
اس سے نہ صرف راہ چلنے والی عوام کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ مقامی لوگوں کا بھی نکلنا محال بنا ہوا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ دوکانوں کے باہر کھڑی سامان لوڈ کرنے والی گاڑیاں ہی اس جام کی اصل ذمہ دار ہیں، جو پولیس کی ملی بھگت سے پرانی دہلی میں داخل ہو جاتی ہیں۔ ان کے لیے جو وقت مقرر کیا گیا ہے اگر یہ تب ہی داخل ہوں تو عوام کو پریشان نہیں ہونا پڑےگا۔
پرانی دہلی کی رہنے والی ایڈوکیٹ رضوانہ حبیب بتاتی ہیں جب وہ حاملہ تھی اور انہیں ہسپتال جانا تھا تو وہ ٹریفک جام میں پھنس گئیں۔ اس دوران ان کی طبیعت بگڑتی چلی گئی۔
انہیں کسی طرح سے جام سے نکالا گیا اور ہسپتال پہنچایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اگر تھوڑی اور دیر ہو جاتی تو اس سے ان کی جان کا بھی خطرہ تھا۔
کوچہ پنڈت میں رہنے والے محمد نفیس کے مطابق وہ 5 برس سے اس پریشانی کو حل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر کمشنر دہلی ٹریفک پولیس اور ڈپٹی کمشنر کے علاوہ متعدد محکموں میں اس کی شکایت کی ہے لیکن اس کے باوجود کوئی حل نہیں نکل پایا۔