شمال مشرق دہلی کے عوام ایک جانب جہاں عالمی وبا کورونا وائرس سے جوجھ رہے ہیں۔ وہیں دہلی کے سیما پوری اسمبلی کے وارڈ نمبر 35 کے جے جے کالونی کے لوگ پانی کے بحران سے دوچار ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ یہ ایک کچی آبادی کا علاقہ ہے یہاں 200 جھوپڑیوں میں 1 ہزار 700 ووٹرز ہیں۔ لیکن شدید گرمی کے باوجود پانی کے صرف دو ٹینکرز یہاں پہنچتے ہیں۔
جل بورڈ سے پینے کے پانی کی عدم دستیابی پر مقامی لوگ ناراض ہیں۔پانی کی سپلائی کم ہونے کی وجہ سے ٹینکرز پر بھیڑ اکٹھی ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے لوگ سماجی دوری کو فراموش کر جاتے ہیں۔
مقامی پردھان راکیش سکسینہ کا کہنا ہے کہ' یہاں 1 ہزار 700 ووٹرز ہیں لیکن واٹر بورڈ کے ذریعہ یہاں صرف پانی کے دو ٹینکرز بھیجے جاتے ہیں جہاں پانی بھرنے کے دوران لوگوں کا مجمع اکٹھا ہو جاتا ہے۔
ان حالات کے سبب سماجی دوری کا مذاق بن رہا ہے، ایسے میں مزید کورونا وائرس کے بڑھنے کا اندیشہ لاحق ہے۔
پانی کی سپلائی کم ہونے کی وجہ سے یہاں لوگ آپس میں جھگڑا کرتے ہیں، کبھی کبھی دھکہ مکی کی نوبت آجا تی ہے اور کئی بار تو لڑائی ہو جاتی ہے۔
مقامی پردھان نے بتا یا کہ' لاک ڈاؤن میں پانی کی پائپ لائن کی کھدائی ہوچکی ہے سارے سامان بھی یہاں بھیجے چا چکے ہیں، لیکن کام ابھی تک نامکمل ہے۔
مقامی عمر رسیدہ خاتون راجبالہ نے بتایا کہ' دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال خود کو دہلی کا 'بیٹا' کہتے ہیں لیکن ان کی 60 سال کی بوڑھی والدہ پانی کی ٹینکرز پر پانی لینے کے لئے دھکے کھارہی ہیں۔ 'کہاں ہے بیٹا کیجریوال' ؟
دہلی حکومت سے اب مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ عمر دراز لوگوں نے بھی سوال پوچھنا شروع کردیا ہے۔