ETV Bharat / city

تبلیغی مرکز میں کورونا کا بحران : تصویر کا دوسرا رخ

author img

By

Published : Mar 31, 2020, 8:45 AM IST

Updated : Mar 31, 2020, 9:15 AM IST

تبلیغی جماعت کے ہیڈکوارٹر بنگلہ والی مسجد میں پیر کے روز 24 افراد کی جانچ مثبت آئی ہے، جس سے دہلی میں کھلبلی مچ گئی ہے، مرکز کے ذمہ داران فوجداری کاروائی کے علاوہ شدید تنقید کی زد میں ہیں، تاہم کچھ ایسے دستاویزات سامنے آئے ہیں جو تصویر کا دوسرا رخ بھی ظاہر کر رہے ہیں۔

Nizamuddin
تبلیغی مرکز نظام الدین

تبلیغی جماعت سے منسلک متعدد افراد کی کورونا وائرس کی زد میں آنے سے ہلاکت اور تبلیغی جماعت کے مرکز دہلی میں 24 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد ملک بھر میں ایک الگ ہی بحث شروع ہوگئی ہے۔ اس معاملے پر تبلیغی جماعت کے نگراں مولانا یوسف نے دو صفحات پر مشتمل ایک مکتوب جاری کیا ہے، جو 29 مارچ کو دہلی پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر اتل کمار کو لکھا گیا ہے۔

اس خط میں مولانا یوسف نے 22 مارچ کے جنتا کرفیو اور اس کے بعد مکمل لاک ڈاؤن کے اعلان کی وجہ سے جماعت کے افراد کے پھنس جانے کا حوالہ دیا ہے۔

تبلیغی مرکز میں کورونا بحران : تصویر کا دوسرا رخ
تبلیغی مرکز میں کورونا بحران : تصویر کا دوسرا رخ

ان کے مطابق " تبلیغی جماعت کے مرکز بنگلہ والی مسجد میں سال بھر بھیڑ ہوتی ہے اور ملک و بیرون ملک سے جماعت کے احباب شرکت کرتے ہیں، جب کورونا وائرس کے مد نظر ابتدائی احکامات آئے تب ہی مرکز کو بند کردیا گیا اور کوئی نئی جماعت نہیں آئی۔

تبلیغی مرکز میں کورونا بحران : تصویر کا دوسرا رخ
تبلیغی مرکز میں کورونا بحران : تصویر کا دوسرا رخ

لاک ڈاؤن کے احکامات کے آنے کے بعد کوئی بھی شخص مرکز میں نہیں آیا، تاہم جو لوگ پہلے سے وہاں موجود تھے، ان میں سے کچھ چلے گئے، جبکہ کچھ کو مجبوری کی وجہ سے وہیں رکنا پڑا۔

مولانا یوسف نے مزید بتایا کہ جب 22 مارچ کو وزیراعظم نے جنتا کرفیو کا اعلان کیا تو دوسرے دن مرکز کو بڑے پیمانے پر خالی کرایا گیا، مگر جنتا کرفیو کے فوراً بعد 21 دن کے لاک ڈاؤن کے اعلان کی وجہ سے انخلا کے اس عمل کو روکنا پڑا، کیوں کہ اس اعلان میں لوگوں کو اپنے گھروں میں رہنے یا جہاں موجود ہیں، وہیں رکنے کی ہدایت تھی۔

انہوں نے 29 مارچ کے اپنے مکتوب جو ایک نوٹس کے جواب میں لکھا گیا تھا، میں مولانا یوسف نے کمشنر کو بتایا کہ وزیر اعظم کے اس بیان " جو جہاں ہیں، وہیں رہیں " کے بیان پر عمل کرتے ہوئے متعدد ہندوستانی اور غیر ملکی رضا کار مرکز میں فی الحال محصور اور بند ہیں، جہاں خود امیر جماعت مولانا سعد کے اہل خانہ کی رہائش بھی ہے۔

تبلیغی مرکز میں کورونا بحران : تصویر کا دوسرا رخ
تبلیغی مرکز میں کورونا بحران : تصویر کا دوسرا رخ

"مولانا یوسف نے تفصیلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 24 تاریخ کو مقامی تھانہ سے نوٹس موصول ہوا۔ 25 تاریخ کو تحصیل دار نے طبی عملہ کے ساتھ دورہ کیا اور وہاں موجود افراد کی فہرست تیار کی، جس کے بعد مرکز کی جانب سے ایس ڈی ایم سے انخلاء کے عمل کے لیے اجازت بھی طلب کی گئی اور گاڑیوں کی جانکاری دی گئی۔ 26 تاریخ کو ایس ڈی ایم نے مرکز کا دورہ کیا، جس کے بعد ہماری ملاقات ڈی ایم سے ہوئی، جہاں ہم نے انخلاء کی درخواست پھر سے جمع کی جس کی منظوری کا انتظار ہے۔

انہوں نے کہا کہ 27 تاریخ کو 6 افراد کو طبی جانچ کے لئے لے جایا گیا، جو ہریانہ کے جھجر میں قرنطینہ میں ہیں۔ 28 تاریخ کو ایس ڈی ایم اور ڈبلیو ایچ او کی ٹیم نے دورہ کیا اور 33 افراد کو طبی جانچ کے لئے لے جایا گیا، جو ابھی بھی ہسپتال میں ہیں۔ اپنے اس مکتوب میں مولانا یوسف نے لاک ڈاون پر عمل کرنے اور ضابطہ پر چلنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

مرکز نظام الدین کی جانب سے ایک خط 25 تاریخ کو لکھا گیا، جس میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے جماعت کے افراد کے پھنس جانے کی وضاحت سمیت ان کے انخلاء کے لئے اجازت طلب کی گئی تھی۔ اب یہ دونوں خطوط سوشل میڈیا پر سامنے آئے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے ان دونوں خطوط کی تصدیق کی ہے، خود مولانا یوسف نے بتایا کہ یہ دونوں خطوط انہوں نے ہی لکھے ہیں۔ ان خطوط میں جو لکھا ہے، اس سے بحران کی ایک دوسری تصویر سامنے آئی ہے، جس کے مطابق لاک ڈاؤن کے اچانک اعلان اور ہوائی جہاز، ریل اور پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی کی وجہ سے تبلیغی جماعت سے منسلک سیکڑوں افراد کو مجبوراً مرکز میں ہی محصور ہونا پڑا، کیوں کہ ان کے پاس اپنے اپنے گھروں تک پہنچنے کی کوئی سہولت نہیں تھی۔

تبلیغی جماعت سے منسلک متعدد افراد کی کورونا وائرس کی زد میں آنے سے ہلاکت اور تبلیغی جماعت کے مرکز دہلی میں 24 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد ملک بھر میں ایک الگ ہی بحث شروع ہوگئی ہے۔ اس معاملے پر تبلیغی جماعت کے نگراں مولانا یوسف نے دو صفحات پر مشتمل ایک مکتوب جاری کیا ہے، جو 29 مارچ کو دہلی پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر اتل کمار کو لکھا گیا ہے۔

اس خط میں مولانا یوسف نے 22 مارچ کے جنتا کرفیو اور اس کے بعد مکمل لاک ڈاؤن کے اعلان کی وجہ سے جماعت کے افراد کے پھنس جانے کا حوالہ دیا ہے۔

تبلیغی مرکز میں کورونا بحران : تصویر کا دوسرا رخ
تبلیغی مرکز میں کورونا بحران : تصویر کا دوسرا رخ

ان کے مطابق " تبلیغی جماعت کے مرکز بنگلہ والی مسجد میں سال بھر بھیڑ ہوتی ہے اور ملک و بیرون ملک سے جماعت کے احباب شرکت کرتے ہیں، جب کورونا وائرس کے مد نظر ابتدائی احکامات آئے تب ہی مرکز کو بند کردیا گیا اور کوئی نئی جماعت نہیں آئی۔

تبلیغی مرکز میں کورونا بحران : تصویر کا دوسرا رخ
تبلیغی مرکز میں کورونا بحران : تصویر کا دوسرا رخ

لاک ڈاؤن کے احکامات کے آنے کے بعد کوئی بھی شخص مرکز میں نہیں آیا، تاہم جو لوگ پہلے سے وہاں موجود تھے، ان میں سے کچھ چلے گئے، جبکہ کچھ کو مجبوری کی وجہ سے وہیں رکنا پڑا۔

مولانا یوسف نے مزید بتایا کہ جب 22 مارچ کو وزیراعظم نے جنتا کرفیو کا اعلان کیا تو دوسرے دن مرکز کو بڑے پیمانے پر خالی کرایا گیا، مگر جنتا کرفیو کے فوراً بعد 21 دن کے لاک ڈاؤن کے اعلان کی وجہ سے انخلا کے اس عمل کو روکنا پڑا، کیوں کہ اس اعلان میں لوگوں کو اپنے گھروں میں رہنے یا جہاں موجود ہیں، وہیں رکنے کی ہدایت تھی۔

انہوں نے 29 مارچ کے اپنے مکتوب جو ایک نوٹس کے جواب میں لکھا گیا تھا، میں مولانا یوسف نے کمشنر کو بتایا کہ وزیر اعظم کے اس بیان " جو جہاں ہیں، وہیں رہیں " کے بیان پر عمل کرتے ہوئے متعدد ہندوستانی اور غیر ملکی رضا کار مرکز میں فی الحال محصور اور بند ہیں، جہاں خود امیر جماعت مولانا سعد کے اہل خانہ کی رہائش بھی ہے۔

تبلیغی مرکز میں کورونا بحران : تصویر کا دوسرا رخ
تبلیغی مرکز میں کورونا بحران : تصویر کا دوسرا رخ

"مولانا یوسف نے تفصیلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 24 تاریخ کو مقامی تھانہ سے نوٹس موصول ہوا۔ 25 تاریخ کو تحصیل دار نے طبی عملہ کے ساتھ دورہ کیا اور وہاں موجود افراد کی فہرست تیار کی، جس کے بعد مرکز کی جانب سے ایس ڈی ایم سے انخلاء کے عمل کے لیے اجازت بھی طلب کی گئی اور گاڑیوں کی جانکاری دی گئی۔ 26 تاریخ کو ایس ڈی ایم نے مرکز کا دورہ کیا، جس کے بعد ہماری ملاقات ڈی ایم سے ہوئی، جہاں ہم نے انخلاء کی درخواست پھر سے جمع کی جس کی منظوری کا انتظار ہے۔

انہوں نے کہا کہ 27 تاریخ کو 6 افراد کو طبی جانچ کے لئے لے جایا گیا، جو ہریانہ کے جھجر میں قرنطینہ میں ہیں۔ 28 تاریخ کو ایس ڈی ایم اور ڈبلیو ایچ او کی ٹیم نے دورہ کیا اور 33 افراد کو طبی جانچ کے لئے لے جایا گیا، جو ابھی بھی ہسپتال میں ہیں۔ اپنے اس مکتوب میں مولانا یوسف نے لاک ڈاون پر عمل کرنے اور ضابطہ پر چلنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔

مرکز نظام الدین کی جانب سے ایک خط 25 تاریخ کو لکھا گیا، جس میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے جماعت کے افراد کے پھنس جانے کی وضاحت سمیت ان کے انخلاء کے لئے اجازت طلب کی گئی تھی۔ اب یہ دونوں خطوط سوشل میڈیا پر سامنے آئے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے ان دونوں خطوط کی تصدیق کی ہے، خود مولانا یوسف نے بتایا کہ یہ دونوں خطوط انہوں نے ہی لکھے ہیں۔ ان خطوط میں جو لکھا ہے، اس سے بحران کی ایک دوسری تصویر سامنے آئی ہے، جس کے مطابق لاک ڈاؤن کے اچانک اعلان اور ہوائی جہاز، ریل اور پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی کی وجہ سے تبلیغی جماعت سے منسلک سیکڑوں افراد کو مجبوراً مرکز میں ہی محصور ہونا پڑا، کیوں کہ ان کے پاس اپنے اپنے گھروں تک پہنچنے کی کوئی سہولت نہیں تھی۔

Last Updated : Mar 31, 2020, 9:15 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.