ہندوستان کے بے باک، بے خوف اور معتبر صحافی کے طورپر معروف سنتوش بھارتیہ کی کتاب ’’وی پی سنگھ چندرشیکھر، سونیا گاندھی اور میں‘‘ کا اردو ترجمہ منظرعام پر آچکا ہے۔ جس میں انھوں نے اس دور کی سیاسی سرگرمیوں کے کئی پوشیدہ پہلوؤں سے پردہ اٹھایا ہے اس کتاب کے منظر عام پر آنے سے اردو زبان کے مداح بھی استفادہ کرسکیں گے اور اس دور کے سیاسی حالات وواقعات سے بخوبی واقف ہوسکیں گے جو عام طور پر ابھی تک لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہیں۔
جدوجہد آزادی میں مسلمانوں کی قربانیوں اور آزادی کے بعد ملک کی تعمیرمیں انکی خدمات کا اعتراف نہیں کیاجاتا یا برائے نام کیا جاتا ہے۔ صحافی سنتوش بھارتیہ نے اس دور کی سیاسی سرگرمیوں کے تعلق سے اپنے تجربات بیان کرتے ہوئے تحریرکیاہے کہ کس طرح سے حکومت سازی اور وزارت عظمی جیسے اہم عہدے کے لیے رہنما کے انتخاب میں مسلم دانشوروں اور سیاست دانوں نے اپنی گراں قدر آراء اور تجاویزپیش کیں۔ان میں ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظورعالم کانام خاص طورسے قابل ذکر ہے۔
مزید پڑھیں: UPSC 2020: یو پی ایس سی میں کامیاب ہوئے مسلم طلبہ سے خاص بات چیت
سنتوش بھارتیہ ڈاکٹر منظورعالم کے تعلق سے کہتے ہیں کہ انھوں نے ہمیشہ ہی سیکولرر وایات واقدار کو برقرار رکھنے کی جدوجہد کی اور جب بھی ان سے مشاورت کی گئی تو انھوں نے ہندوستان میں بقائے بااہم کے اصول کو ملحوظ خاطررکھا۔
مسٹر سنتوش بھارتیہ کی کتاب میں یہ اور اس جیسے متعد واقعات کا ذکر ہے جو نہ صرف قارئین کی دلچسپی کاباعث بنیں گے بلکہ اس دور کے سیاسی حالات سے واقف بھی کرائیں گے۔
(یو این آئی)