محمد علی جوہر یونیورسٹی ابتدا سے ہی تنازعات میں گِھری رہی ہے چاہے وہ کسانوں کے ذریعے اعظم خان کے خلاف کی جارہی کارروائی ہو یا یوگی حکومت کی جانب سے قانونی چارہ جوئی۔
خیال رہے کہ اب اس یونیورسٹی کے معاملے میں نیا موڑ آ گیا ہے اور اب اس یونیورسٹی کو یوگی حکومت اپنے زیر انتظام لے سکتی ہے۔
اسی ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے قومی دارالحکومت دہلی میں ہائی کورٹ کے وکیل شاہد علی سے بات کی۔
بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ محمد علی جوہر یونیورسٹی کے خلاف کی جا رہی کارروائی دراصل اقلیت کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے مسلمان شاید اس لیے محمد علی جوہر یونیورسٹی کے حق میں نہیں بول رہے کہ ان کا تعلق سماج وادی پارٹی سے ہیں لیکن مسلمانوں کو سمجھنا پڑے گا کہ محمد علی جوہر یونیورسٹی اعظم خان کی نہیں بلکہ بھارت میں رہ رہی اقلیتوں سمیت پورے ملک کی یونیورسٹی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی حکومت ہر اس چیز کے خلاف ہے جو مسلمانوں سے جڑی ہوئی ہے نشانہ بناتی ہے اس طرح یہ یونیورسٹی مائنارٹی سٹیٹس رکھتی ہے اس لیے یوگی حکومت اسے نشانہ بنا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہا کہ انہیں یہ یاد رکھنا چاہیے جب تک بھارت کا آئین ہے اس وقت تک کوئی بھی اس یونیورسٹی کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔