قومی دارالحکومت دہلی میں پولیس کے اقتصادی جرائم کے ونگ نے بین الاقوامی حوالہ کاروباری نریش جین کو گرفتار کیا ہے-
واضح رہے کہ سنہ 2018 میں نریش جین کے خلاف اقتصادی جرائم کی ونگ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اسے پولیس نے عدالت میں پیش کیا جہاں سے اسے چار دن کے ریمانڈ پر لے جایا گیا ہے۔
پولیس اس سے پوچھ گچھ کررہی ہے تا کہ بھارت اور بیرون ملک میں پھیلے اس کے حوالہ نیٹ ورک کا پتہ لگا سکے۔
خیال رہے کہ جوائنٹ کمشنر او پی مشرا نے بتایا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی شکایت پر نریش جین اور اس کے ساتھیوں کے خلاف اقتصادی جرائم ونگ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس شکایت میں بتایا گیا تھا کہ ملزم منی لانڈرنگ اور حوالہ لین دین سے فیما قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے اس کے لیے جعلی دستاویزات پر بہت ساری فرضی کمپنیز تشکیل دی گئیں ہیں اور ان کے بینک کھاتے بھی کھولے گئے ہیں، جس کے ذریعے بڑی تعداد میں جعلی لین دین ہوا ہے۔
جعلی کمپنیز ہانگ کانگ، سنگاپور، دبئی وغیرہ میں بھی دھوکہ دہی کے الزام میں کھولی گئیں۔
اقتصادی جرائم برانچ کو ہونے والی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سینکڑوں کاروبار اور ٹور ٹریول کمپنیز ملزم نے تشکیل دی تھیں، اور ان کمپنیز کو چلانے کے لیے اس نے کچھ لوگوں کی خدمات حاصل کی تھیں، جن کے ذریعہ وہ مکمل حوالہ کاروبار کررہا تھا۔
نریش جین نے اپنے ہی لوگوں کو ان کمپنیز میں بطور مالک اور ڈائریکٹر رکھا تھا۔ پولیس ٹیم نے ان کمپنیز کی تفتیش کی، جس سے معلوم ہوا کہ نریش جین کے دستاویزات میں بہت سے جعلی اندراجات ہیں۔
واضح رہے کہ یہ کمپنیز کئی مقامات پر کھولی گئیں جن میں وکاسپوری، پریتم پورہ، جنک پوری، روہنی شامل ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ وہ امپورٹ ایکسپورٹ بزنس کی آڑ میں حوالہ کاروبار بھی کررہا تھا۔
وہ برآمد کنندہ سے انتہائی کم شرح پر جعلی بل وصول کرتا تھا اور امپورٹ ڈیوٹی میں گھوٹالہ کرتا تھا۔
اس معاملے میں اقتصادی جرائم کی ونگ کی تحقیقات کے بعد آٹھ دسمبر کو نریش جین کو گرفتار کیا گیا تھا اور اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اسے چار دن کے ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔
پولیس ٹیم اس سے وابستہ لوگوں کے بارے میں پوچھ گچھ کررہی ہے، اس کے ساتھ ہی یہ جاننے کی بھی کوشش کی جارہی ہے کہ اس نے پورا حوالہ کاروبار کس طرح سے کیا ہے۔
واضح رہے کہ اقتصادی جرائم کے ونگ کے مطابق نریش جین بین الاقوامی مجرم ہے جس کو فروری سنہ 2007 میں دبئی پولیس نے حوالہ کے کاروبار میں گرفتار کیا تھا۔
ضمانت سے بچنے کے بعد وہ دبئی سے فرار ہوکو بھارت آگیا تھا اسے مئی سنہ 2009 میں کوفیپوسا کے تحت نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے گرفتار کیا تھا۔