1- بطور وزیر خزانہ بھی، جیٹلی نے ایک اہم رہنما کی حیثیت سے معاملات سنبھالے اور نئی پالیسیاں متعارف کروایا۔ انہوں نے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، ٹیکس اور سرمایہ کاری کے معاملے میں تیزی سے اقدامات اٹھائے ہیں۔
2- ارون جیٹلی ایک پنجابی برہمن خاندان میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے سینٹ زیویرس اسکول ، نئی دہلی میں 1957-69 کے دوران تعلیم حاصل کی تھی۔
3- ارون جیٹلی دہلی یونیورسٹی کیمپس میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے طالب علم رہنما تھے اور بعد میں 1974 میں یونیورسٹی طلباء یونین کے صدر بھی بنے تھے۔
4- ارون جیٹلی نے ایک کامیاب وکیل کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آ آغاز کیا۔
5- ارون جیٹلی کو اپنی زبان پر بہت کمانڈ حاصل تھا ۔ اس کے علاوہ، ارون جیٹلی کو قائل کرنے کی طاقت تھی اور وہ گفتگو کے دوران مناسب الفاظ استعمال کرنے کا کامل فن جانتے تھے۔
6- ارون جیٹلی کو اس وقت کی اٹل بہاری واجپائی حکومت کے اقتدار میں آنے کے فورا بعد پہلی بار وزیر اطلاعات و نشریات کا وزیر مقرر کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے کئی اہم ترین وزارتیں سنبھالیں۔ انہوں نے ڈبلیو ٹی او (ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن) میں بھارت کی نمائندگی کی۔
7- ارون جیٹلی 2002 تک بی جے پی کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے خدمت انجام دیے۔ سنہ 2009 میں ارون جیٹلی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما کی حیثیت سے پارٹی کی نمائندگی کی۔
8- ارون جیٹلی کی سال 1982 میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر خزانہ گردھاری لال ڈوگرہ کی صاحبزادی سنگیتا کے ساتھ شادی ہوئی تھی۔ جیٹلی کے خاندان میں بیوی، بیٹا روہن اور بیٹی سونالی ہیں۔
9- مسٹر جیٹلی کو 2000میں کابینی وزیر کے طورپر ترقی دی گئی تھی اور قانون، انصاف، کمپنی امور اور شپنگ کا وزیر بنایا گیا تھا۔ جہاز رانی کی وزارت کی تقسیم کے بعد وہ شپنگ وزیر بھی بنے تھے۔ انہیں تین جون 2009کو راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر کے طورپر منتخب کیا گیا تھا۔
10- 16جون 2009کو انہوں نے اپنی پارٹی میں ایک شخص ایک عہدہ کے اصول کے تحت بی جے پی کے جنرل سکریٹری کے عہدہ سے استعفی دے دیا تھا۔ وہ پارٹی کی مرکزی انتخابی کمیٹی کے بھی رکن رہے تھے۔ 2014کے عام انتخابات میں وہ امرتسر سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار تھے لیکن الیکشن میں شکست کھا گئے تھے۔
11- سنہ 2014 میں مودی حکومت کے دوران انہیں وزیر خزانہ بنایا گیا تھا۔وہ کارپوریٹ معاملات کے ساتھ ساتھ وزیر دفاع بھی مقرر کئے گئے تھے۔ بی جے پی سمیت تمام اہم جماعتوں کے لیڈروں نے مسٹر جیٹلی کے انتقال پر صدمہ کا اظہار کیا ہے۔