ETV Bharat / city

شاہین باغ: مذاکرات کا پہلا دور ختم

author img

By

Published : Feb 19, 2020, 7:56 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 9:14 PM IST

سپریم کورٹ کی جانب سے نامزد وکلا نے آج شاہین باغ پہنچ کر مظاہرین سے بات چیت کی، تقریبا نصف درجن خواتین نے مذاکرت کاروں کے سامنے اپنی بات رکھی۔

first round of mediation done, interlocutors will come again in shaheen bagh
شاہین باغ: مذاکرت کا پہلا دور ختم، اتوار تک سلسلہ جاری رہے گا

مذاکرات کاروں نے سب کی باتیں سنیں اور یہ تجویز رکھی کہ مظاہرین کے پاس اتوار کے روز تک کا وقت ہے، وہ اپنی بات رکھ سکتے ہیں۔

مذاکرات کاروں نے تقریبا دو گھنٹے تک مظاہرین کی باتیں سنیں اور واپس چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کل پھر آئیں گے۔

سنجے ہیگڑے نے مظاہرہ کے مقام سے جاتے ہوئے کہا کہ 'ہم سب کی باتیں سنیں گے اور اس کے بعد اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل کریں گے۔'

کیا کیا باتیں ہوئیں؟

شاہین باغ: مذاکرت کا پہلا دور ختم، اتوار تک سلسلہ جاری رہے گا

سنجے ہیگڑے:ہم جلدی میں نہیں ہیں، ہم سب کی باتیں سنیں گے، ایک کہاوت ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے، انہیں ماؤں کو سننے آئے ہیں۔

سادھنا: عدالت نے صاف کہا ہے کہ مظاہرہ آپ کا حق ہے، اسے کوئی چھین نہیں سکتا ، لیکن سڑک پر سارے شہریوں کا حق ہوتا ہے، ہم اسی کا حل تلاش کرنے آئے ہیں۔

سادھنا نے یہ کہتے ہوئے سڑک خالی کرنے کی تجویز پیش کی جس پر مظاہرین میں ہنگامہ مچ گیا، شور مچنے لگا، جس کے بعد سادھنا نے دادیوں کی بات سننی شروع کر دی۔

پہلی دادی: ہم نے سڑک پر قبضہ نہیں کیا، ہم تو بس کچھ حصے پر بیٹھے ہیں باقی سڑکوں پر پولیس نے قبضہ کر رکھا ہے، آپ جائیں پولیس سے پوچھیں کہ وہ سڑک خالی کرے۔

دوسری دادی: اگر ہم نے راستہ دے دیا تو ہماری حفاظت کون کرے گا؟ ہم پر کچھ لوگوں نے گولیاں چلائیں، ہمیں کیسے یقین ہوگا کہ اب ہم پر کوئی گولی نہیں چلائے گا؟

ایک اور دادی: یہ ہماری لڑائی ہے، ہم پر الزام لگایا گیا، ہم نے برداشت کیا، ہماری لڑائی پورے ملک میں لڑی جارہی ہے، اگر ہم یہاں سے اٹھ گئے تو ملک بھر کی لڑائی پر فرق پڑے گا، ہم ایسے کیسے کر سکتے ہیں؟

ایک طالبہ: مائک ایک طالبہ کو دیا جاتا ہے، وہ اپنی بات شروع کرتی ہے اور رونے لگتی ہے اور کہتی ہے کہ ہم مانتے ہیں کہ کچھ لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے مگر ہماری نسلوں کو جو پریشانی ہوگی اس کا کیا؟

اس طالبہ نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوۓ کہا کہ کوئی ہمیں ہمارے کپڑوں سے جاننا چاہتا ہے تو کوئی کرنٹ لگانا چاہتا ہے، ہمیں بدنام کیا گیا، اس کی جو تکلیف ہمیں ہے اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے۔ ہم یہاں پر جشن کرنے نہیں بیٹھے ہیں بلکہ تکلیف میں ہیں اور اسی وجہ سے بیٹھے ہیں۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ آرام سے زندگی گزاریں مگر اقتدار پر بیٹھے لوگوں نے ہمیں مجبور کر دیا کہ ہم یہاں بیٹھیں۔

مذاکرات کاروں نے اور بھی خواتین کی باتیں سنیں اور کہا کہ ہم آتے رہیں گے اور سب کی بات سنیں گے۔

مذاکرات کاروں نے سب کی باتیں سنیں اور یہ تجویز رکھی کہ مظاہرین کے پاس اتوار کے روز تک کا وقت ہے، وہ اپنی بات رکھ سکتے ہیں۔

مذاکرات کاروں نے تقریبا دو گھنٹے تک مظاہرین کی باتیں سنیں اور واپس چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کل پھر آئیں گے۔

سنجے ہیگڑے نے مظاہرہ کے مقام سے جاتے ہوئے کہا کہ 'ہم سب کی باتیں سنیں گے اور اس کے بعد اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل کریں گے۔'

کیا کیا باتیں ہوئیں؟

شاہین باغ: مذاکرت کا پہلا دور ختم، اتوار تک سلسلہ جاری رہے گا

سنجے ہیگڑے:ہم جلدی میں نہیں ہیں، ہم سب کی باتیں سنیں گے، ایک کہاوت ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے، انہیں ماؤں کو سننے آئے ہیں۔

سادھنا: عدالت نے صاف کہا ہے کہ مظاہرہ آپ کا حق ہے، اسے کوئی چھین نہیں سکتا ، لیکن سڑک پر سارے شہریوں کا حق ہوتا ہے، ہم اسی کا حل تلاش کرنے آئے ہیں۔

سادھنا نے یہ کہتے ہوئے سڑک خالی کرنے کی تجویز پیش کی جس پر مظاہرین میں ہنگامہ مچ گیا، شور مچنے لگا، جس کے بعد سادھنا نے دادیوں کی بات سننی شروع کر دی۔

پہلی دادی: ہم نے سڑک پر قبضہ نہیں کیا، ہم تو بس کچھ حصے پر بیٹھے ہیں باقی سڑکوں پر پولیس نے قبضہ کر رکھا ہے، آپ جائیں پولیس سے پوچھیں کہ وہ سڑک خالی کرے۔

دوسری دادی: اگر ہم نے راستہ دے دیا تو ہماری حفاظت کون کرے گا؟ ہم پر کچھ لوگوں نے گولیاں چلائیں، ہمیں کیسے یقین ہوگا کہ اب ہم پر کوئی گولی نہیں چلائے گا؟

ایک اور دادی: یہ ہماری لڑائی ہے، ہم پر الزام لگایا گیا، ہم نے برداشت کیا، ہماری لڑائی پورے ملک میں لڑی جارہی ہے، اگر ہم یہاں سے اٹھ گئے تو ملک بھر کی لڑائی پر فرق پڑے گا، ہم ایسے کیسے کر سکتے ہیں؟

ایک طالبہ: مائک ایک طالبہ کو دیا جاتا ہے، وہ اپنی بات شروع کرتی ہے اور رونے لگتی ہے اور کہتی ہے کہ ہم مانتے ہیں کہ کچھ لوگوں کو پریشانی ہو رہی ہے مگر ہماری نسلوں کو جو پریشانی ہوگی اس کا کیا؟

اس طالبہ نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوۓ کہا کہ کوئی ہمیں ہمارے کپڑوں سے جاننا چاہتا ہے تو کوئی کرنٹ لگانا چاہتا ہے، ہمیں بدنام کیا گیا، اس کی جو تکلیف ہمیں ہے اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ہے۔ ہم یہاں پر جشن کرنے نہیں بیٹھے ہیں بلکہ تکلیف میں ہیں اور اسی وجہ سے بیٹھے ہیں۔ ہم بھی چاہتے ہیں کہ آرام سے زندگی گزاریں مگر اقتدار پر بیٹھے لوگوں نے ہمیں مجبور کر دیا کہ ہم یہاں بیٹھیں۔

مذاکرات کاروں نے اور بھی خواتین کی باتیں سنیں اور کہا کہ ہم آتے رہیں گے اور سب کی بات سنیں گے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 9:14 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.