در اصل گذشتہ دنوں اتر پردیش کے اے ٹی ایس نے ڈاکٹر محمد عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر عالم قاسمی کو مبینہ طور پر جبراً مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
وہیں، اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدیتیہ ناتھ نے ملزمین کے خلاف گنیگسٹر ایکٹ اور قومی سلامتی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرانے اور ان کے اثاثوں کو ضبط کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔ اسی درمیان میڈیا میں مذکورہ کیس پر خوب افواہوں کا بازار گرم ہے۔
ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے اس سلسلے میں ڈاکٹر عمر گوتم کی بیٹی سے مذکورہ کیس میں ان کا موقف جاننے کی کوشش کی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عمر گوتم کی بیٹی نے اپنے والد کو بے قصور قرار دیتے ہوئے ان پر لگائے گئے الزمات کو بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد کا تبدیلی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔'
انہوں نے کہا کہ' اسلام میں دعوت و تبلیغ کا جو حکم ہے اس کے مطابق تبلیغ کی شروعات اپنے گھروالوں سے ہوتی ہے، تاہم ان کے راشتے داروں میں، چچا، ماما، نانا سمیت کسی کو بھی تبدیلی مذہب کرنے کو نہیں کہا'۔
انہوں نے یو پی پولیس کے الزامات پر کہا کہ' یو پی پولیس کے پاس ان کے بینک کی تفصیلات موجود ہیں۔ ان پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں اگر ایسا کچھ ہے تو پولیس کو چاہیے کہ وہ ثبوت بھی پیش کرے'۔
ڈاکٹر محمد عمر گوتم کی بیٹی نے اس موقعے پر کئی ایسی باتیں بتائیں جو اب تک سامنے نہیں آئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ یوپی پولیس نے ان کے والد کو مسوری تھانہ میں بلایا تھا جہاں معاملہ ان کے والد کے خلاف نہیں بلکہ 'وپل اور کاشف' کے خلاف تھا اس کے بعد جب ان کے والد تھانہ پہنچے تو وہاں اے ٹی ایس اور آئی بی کی ٹیم بھی موجود تھی جو ان سے پوچھ گچھ کر رہی تھی'۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کسی کا مذہب تبدیل نہیں کیا کرتے تھے بلکہ وہ ان لوگوں کی قانونی مدد کرتے تھے جو پہلے ہی مسلمان ہو چکے ہیں۔ ان والد لوگوں کو قانونی مدد فراہم کرتے تھے'۔
- مزید پڑھیں: Religion Conversion Issue: عمر گوتم اور مولانا جہانگیر قاسمی 7 دنوں کی پولیس تحویل میں
- 'الحسن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فاؤنڈیشن' میں چھاپے ماری کی بات بے بنیاد: مولانا نجیب الحسن
- دین اسلام میں کوئی زبردستی نہیں: مولانا کلب جواد
انہوں نے غیر ملکی فنڈنگ کو سرے سے خارج کرتے ہوئے کہاکہ یو پی پولیس کے پاس ان کے بینک کی تفصیلات موجود ہیں اور جو الزامات لگائے گیے ہیں وہ جھوٹے ہیں اگر ایسا کچھ ہے تو پولیس کو چاہیے کہ وہ ثبوت بھی پیش کرے۔'
انہوں نے میڈیا ٹرائل پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میں یہ سب دیکھ کر دپریشن کا شکار ہو جاتی ہوں لیکن مجھے عدلیہ پر بھروسہ ہے کہ جلد ہی عدالت میں یہ ثابت ہو جائے گا کہ ان کے والد بے قصور ہیں'۔