دہلی کا مکھرجی نگر علاقہ یو پی ایس سی اور سرکاری ملازمتوں کی تیاری کے لیے مشہور ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے یہاں رہنے والے سرکاری ملازمت کے امیدواروں سے متعلق ایک رپورٹ تیار کی ہے۔
روہتک کی رہائشی منجو، مکھرجی نگر میں کوچنگ لے رہی ہیں۔ جب وہ سال 2016 میں کوچنگ کے لیے آئی تھیں تو وہ صرف کرائے والے کمرے کے لیے 13 ہزار روپیے دیتی تھیں۔ اس کے بعد یہ مقدار کلاسز اور مطالعاتی مواد سمیت 20 ہزار تک جا پہنچی۔ منجو کہتی ہیں کہ یہاں کرایہ کو باقاعدہ بنانے کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جارہا ہے۔ اپنی من مرضی کے مطابق کرایہ وصول کیا جاتا ہے۔
یہاں کے زیادہ تر طلباء خود ہی کھانا بناتے ہیں کیونکہ ان کے لیے ٹفن بہت مہنگا ہوتا ہے۔ گھر سے دور سرکاری ملازمت کی تیاری کے دوران امیدوار یا تو خود کہیں اور کام کرتے ہیں یا ٹیوشن پڑھاتے ہیں۔
پھر اس کے بعد اپنی ملازمت کی تیاری بھی کرنی ہوتی ہے۔ منجو کہتی ہیں کہ ہم پر بھی خاندانی دباؤ ہے۔ سرکاری ملازمتوں کے عہدے بھی کم ہیں اور اس میں بھی مقابلہ بہت زیادہ ہے، جس میں خود کو افسردگی سے بھی بچانا ہوتا ہے۔
منجو کہتی ہیں کہ سرکاری ملازمت کا امتحان دینے اور اس کے نتائج سامنے آنے میں اتنا وقت لگتا ہے کہ امیدوار بھول جاتے ہیں کہ انہوں نے بھی امتحان دیا تھا۔
سونی پت کے چندن کا کہنا ہے کہ یہاں رہنے والے ہر طالب علم کو صرف کرائے کے کمرے کے لئے کم از کم 12 سے 15000 روپے خرچ کرنے پے ہیں۔ جن طلبا کے پاس ایسا بجٹ نہیں ہے، وہ ایک ہی کمرے میں دو تین لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ کسی خاص کرائے کا معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے، کرایہ بھی من مانی وصول کیا جاتا ہے۔ جگہ کم ہونے کی وجہ سے امیدواروں کو ٹفن لگانا پڑتا ہے۔
مستقل طور پر باہر کا کھانا کھانے سے بھی بہت ساری صحت کی پریشانیاں لاحق ہوتی ہیں۔ چندن نے وضاحت کی کہ سرکاری ملازمت کے عہدوں کی کمی اور اس سے اوپر طلباء بھاری فیس ادا کرکے کوچنگ لیتے ہیں اور بہت مہنگا کرایہ ادا کرکے یہاں رہتے ہیں ، جس کے بعد اگر وہ امتحان پاس نہیں کرتے ہیں تو طلبا افسردہ ہوجاتے ہیں اور بہت سے طلبا تو خود کشی تک کرلیتے ہیں۔
بتادیں کہ امتحان میں پیپر آؤٹ ہونا، طویل عرصے سے عدم شمولیت، سرکاری ملازمت کی تقرری کے طویل مدتی نتائج کی وجہ سے طلبا مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
کئی بار طلبہ خود کشی کرلیتے ہیں، ہر بار سخت محنت کرنے کے بعد بھی کچھ نہیں ہوتا تو وہ مایوس ہو کر لوٹ جاتے ہیں۔