دہلی خواتین کمیشن نے آسام سے لائی گئی 19 برس کی لڑکی کو ایک گھر سے بازیاب کرایا ہے۔اس لڑکی سے دہلی کے پنجابی باغ میں زبردستی گھر کا کام کرایا جاتا تھا جسے کوئی تنخواہ نہیں دی جاتی تھی اور اس پر بہت سارے ظلم کیے جا رہے تھے۔
متاثرہ لڑکی کے ایک رشتے دار نے ہیلپ لائن نمبر 181 پر فون کرکے دہلی خواتین کمیشن میں شکایت درج کرائی تھی، جس کے بعد دہلی خواتین کمیشن دہلی کے پنجابی باغ علاقے میں پہنچ کر کافی تفتیش کے بعد لڑکی کو گھر سے بازیاب کرایا۔
خواتین کمیشن کے مطابق، لڑکی کو آکاش نامی لڑکا دہلی میں ملازمت دلانے کے بہانے اپنے گاؤں سے لایا تھا۔ جس کے بعد اسے پلیسمنٹ ایجنسی کمپنی کے ایک ایجنٹ کو فروخت کر دیا تھا۔ اس کمپنی نے اس لڑکی کو ایک گھر میں مزدوری کرنے پر مجبور کر دیا۔ متاثرہ لڑکی گذشتہ 2 ماہ سے پنجابی باغ کے ایک گھر میں کام کرتی تھی لیکن اسے اس وقت انکار کر دیا گیا جب اس نے اپنے گھر جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
لڑکی آسام کے ضلع ادنگوڈی کی رہنے والی ہے جہاں وہ اپنے دو بہن بھائیوں کے ساتھ رہتی تھی۔ اس کے والد کا 3 سال قبل انتقال ہوگیا تھا اور وہ اپنی ماں کے ساتھ چائے کی پتی کے کھیت میں کام کرتی تھی۔گھر کی حالت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے دہلی چلی آئی تھی۔ لہذا وہ جب اپنے گھر آسام واپس جانا چاہتی تھی تو ایجنٹ اور مالک دونوں نے اسے انکار کر دیا۔
اس پورے معاملے کے بعد، دہلی خواتین کمیشن نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس معاملے میں ایف آئی آر درج نہ کرنے اور پلیسمنٹ ایجنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کی وجہ پوچھی ہے۔ دہلی خواتین کمیشن نے دہلی پولیس سے متاثرہ لڑکی کو اس کی مزدوری کی رقم بھی دلانے کو کہی ہے۔
اس کے علاوہ، دہلی خواتین کمیشن کی صدر سواتی مالیوال نے کہا کہ جس طرح سے دہلی کے پوسٹ ہاؤسز میں رہنے والے کچھ امیر لوگ اس طرح کے حرکتوں کو فروغ دے رہے ہیں یہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ایسے زمینداروں کے ساتھ ساتھ ایجنٹوں کے خلاف بھی فوری کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔