ویسے تو گڑھی ماڈو گاؤں گجر اکثریتی آبادی پر مشتمل ہے لیکن یہاں اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی مقیم ہیں۔ متاثرین کے مطابق فسادیوں نے 24۔25 فروری کو چن چن کر اقلیتی طبقے کے کاروباری مراکز، دوکان اور مکانوں کو پہلے لوٹا پھر سبھی مکانوں میں آگ زنی کی۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے جب متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور متاثرین سے جاننے کی کوشش کہ ان دنوں ان کے ساتھ کیا ہوا اور آخر اتنے دنوں بعد بھی وہ لوگ اپنے گھروں کو جانے سے کیوں گھبرا رہے ہیں؟
متاثرین کا کہنا تھا کہ' جس دن دہلی کے دوسرے علاقوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے تبھی سے گاؤں کی فضا بھی زہریلی ہوگئی، پہلے علاقے میں جے شری رام کے نعرے لگائے گئے پھر مسلمانوں کے مکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اور اگلے روز فسادیوں نے مسلمانون کے گھروں کے دروازے توڑ کر لوٹ پاٹ شروع کردی، قیمتی سامان لوٹ لیے اور باقی ماندہ گھروں کو نذر آتش کردیا'۔
متاثرین کے مطابق فسادیوں نے چن چن کر مکانوں کو نذر آتش کیا، جو مسلمان کرائے کے مکانوں میں رہتے تھے ان کے یہاں صرف لوٹ پاٹ کی واردات انجام دی گئی اور مکانوں کو نذر آتش نہیں کیا گیا۔ وہیں جو مسلمان اپنے مکان میں رہتے تھے انہیں لوٹ کر آگ کے حوالے کردیا گیا'۔
خبروں کے مطابق دہلی فساد میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 سے زائد ہے جبکہ 400 سے زائد افراد اس کی زد میں آکر زخمی ہوئے گئے۔ اسی طرح معاشی نقصانات کی بات کہی جائے تو ایک اندازے کے مطابق تقریباً 18 ہزار کروڑ روپے کا معاشی نقصان ہوا ہے'۔