سرینگر: کشمیر یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر نیلوفر خان کی جانب سے منگل کی شام دعویٰ کیا گیا کہ گھر واپسی کے دوران ان پر مبینہ طور ہتھیار بند افراد نے حملہ کیا۔ وائس چانسلر کا دعویٰ ہے کہ سرینگر کے مضافاتی علاقہ زکورہ کے قریب ان کی اسکواڈ گاڑی پر گولی لگی، جسے انہوں نے مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کا حملہ قرار دیا۔ تاہم جموں و کشمیر پولیس نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات میں گولیوں کے نشانات یا دیگر کوئی شواہد نہیں ملے۔
سرینگر پولیس کے ایک اہلکار کے مطابق واقعے کے بعد پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچی اور پورے علاقے کی مکمل تلاشی لی گئی، مگر گولی کا نشان یا دیگر کوئی بھی ثبوت نہیں ملا۔ پولیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ ’’کشمیر یونیورسٹی کی وائس چانسلر پر مبینہ حملے کی خبر کی تصدیق نہیں ہو سکی۔‘‘
جموں کشمیر پولیس کے مطابق، جائے وقوعہ پر موجود افراد اور قریبی پولیس چوکی کے اہلکاروں نے بھی کسی گولی کی آواز نہ سننے کی تصدیق کی، سوائے ان فائرز کے جو مبینہ طور پر وائس چانسلر کے محافظوں نے مشتبہ صورتحال پر احتیاطاً ہوا میں کیے۔ دریں اثناء، وائس چانسلر پروفیسر نیلوفر خان سے اس معاملے پر رابطہ کرنے کی متعدد کوششیں کی گئیں تاہم ان کے ساتھ رابطہ قائم نہ ہو سکا۔
یہ بھی پڑھیں: سنڈے مارکیٹ گرینیڈ حملہ کیس حل، پولیس نے لیا تین افراد کو حراست میں