ETV Bharat / city

دہلی ہائی کورٹ: جامعہ تشدد کیس کی تحقیقات والی عرضی پر سماعت ملتوی

دہلی ہائی کورٹ نے جامعہ تشدد کیس کی تحقیقات والی عرضی پر سماعت ملتوی کردی۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی سربراہی میں بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کے بعد 6 جولائی کو سماعت کا حکم دیا۔

author img

By

Published : Jun 29, 2020, 4:31 PM IST

Delhi HC to hear pleas relating Jamia violence to during anti CAA protests on July 6
Delhi HC to hear pleas relating Jamia violence to during anti CAA protests on July 6

در اصل جامعہ میں تشدد کیس کی تحقیقات کے معاملے پر دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی جس پر سماعت ملتوی کردی گئی ہے۔

گذشتہ پانچ جون کو بھی سماعت کے دوران عرضی گزار اور وکیل نبیلہ حسن نے عدالت سے دہلی پولیس کے حلف نامے کا جوابی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے وقت کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد کورٹ نے سماعت ملتوی کردی تھی۔ پولیس نے اپنے حلف نامے میں جامعہ تشدد کو ایک منصوبہ بند سازش بتایا تھا۔'

دہلی پولیس نے کہا تھا کہ'شواہد سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تشدد طلباء تحریک کی آڑ میں مقامی لوگوں کی مدد سے کیا گیا تھا۔ دہلی پولیس نے کہا ہے کہ' 13 اور 15 دسمبر 2019 کو تشدد کے معاملے میں تین ایف آئی آر درج کی گئیں۔ اس تشدد میں پتھر، لاٹھی، پٹرول بم، ٹیوب لائٹس وغیرہ استعمال کیے گئے تھے۔ اس واقعے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ دہلی پولیس نے کہا کہ پولیس ظلم کا الزام غلط ہے'۔

دہلی پولیس نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے، لیکن احتجاج کی آڑ میں قانون کی خلاف ورزی کرنا اور تشدد اور فسادات میں ملوث ہونا صحیح نہیں ہے۔'

دہلی پولیس نے کہا ہے کہ' یہ الزام درست نہیں ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ بغیر اجازت کے پولیس کے احاطے میں داخل ہوئی اور طلبہ کے خلاف کارروائی کی۔ دہلی پولیس نے اپنے حلف نامے میں عوامی املاک اور ملزموں کو ہونے والے نقصانات کی پوری فہرست ہائی کورٹ کو سونپی ہے'۔

گذشتہ 4 فروری کو بھی ہائی کورٹ نے جامعہ تشدد معاملے میں جانچ کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سماعت ملتوی کردی تھی، سماعت کے دوران عرضی کے وکیل نے کہا تھا کہ' جامعہ کے 93 طلبہ زخمی ہوئے۔ طلبا نے سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ شکایت بھی۔ انہوں نے للت کمار کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ' ان شکایتوں کے بنیاد پر ایف آئی آر درج کیا جائے، تب تشار مہتا نے کہا تھا کہ' ایف آئی آر داخل کرنے سے بہتر ہے کہ مجموعی ایف آئی آر درج کیا جائے۔ سماعت کے دوران سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے پہلے حکم کی تعمیل نہیں کیا گیا کیونکہ کوئی جواب داخل نہیں کیا گیاہے، اگر کوئی جواب داخل کرنے کے لیے وقت چاہیے تو اس کے لیے بھی ایک حلف نامہ داخل ہونا چاہیے'۔

گذشتہ برس 19 دسمبر کو ہائی کورٹ نے طلبا کے خلاف پولیس کی کارروائی پر روک کا مطالبہ مسترد کردیا تھا۔ 19دسمبر کو کورٹ نے جب طلبا کی گرفتاری اور پولیس کی کارروائی پر روک لگانے سے انکار کردیا تھا تو چیف جسٹس ڈی پٹیل کے خلاف کچھ وکیلوں نے نعرے لگائےتھے، چیف جسٹس بغیر کسی ریکشن کے اپنے چیمبر میں چلے گئے تھے، بعد میں 20 دسمبر کو ہائی کورٹ نے کچھ وکیلوں کے مطالبے پر جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دیے کر کارروائی کی بات کہی تھی'۔

در اصل جامعہ میں تشدد کیس کی تحقیقات کے معاملے پر دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی تھی جس پر سماعت ملتوی کردی گئی ہے۔

گذشتہ پانچ جون کو بھی سماعت کے دوران عرضی گزار اور وکیل نبیلہ حسن نے عدالت سے دہلی پولیس کے حلف نامے کا جوابی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے وقت کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد کورٹ نے سماعت ملتوی کردی تھی۔ پولیس نے اپنے حلف نامے میں جامعہ تشدد کو ایک منصوبہ بند سازش بتایا تھا۔'

دہلی پولیس نے کہا تھا کہ'شواہد سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تشدد طلباء تحریک کی آڑ میں مقامی لوگوں کی مدد سے کیا گیا تھا۔ دہلی پولیس نے کہا ہے کہ' 13 اور 15 دسمبر 2019 کو تشدد کے معاملے میں تین ایف آئی آر درج کی گئیں۔ اس تشدد میں پتھر، لاٹھی، پٹرول بم، ٹیوب لائٹس وغیرہ استعمال کیے گئے تھے۔ اس واقعے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ دہلی پولیس نے کہا کہ پولیس ظلم کا الزام غلط ہے'۔

دہلی پولیس نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے، لیکن احتجاج کی آڑ میں قانون کی خلاف ورزی کرنا اور تشدد اور فسادات میں ملوث ہونا صحیح نہیں ہے۔'

دہلی پولیس نے کہا ہے کہ' یہ الزام درست نہیں ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ بغیر اجازت کے پولیس کے احاطے میں داخل ہوئی اور طلبہ کے خلاف کارروائی کی۔ دہلی پولیس نے اپنے حلف نامے میں عوامی املاک اور ملزموں کو ہونے والے نقصانات کی پوری فہرست ہائی کورٹ کو سونپی ہے'۔

گذشتہ 4 فروری کو بھی ہائی کورٹ نے جامعہ تشدد معاملے میں جانچ کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سماعت ملتوی کردی تھی، سماعت کے دوران عرضی کے وکیل نے کہا تھا کہ' جامعہ کے 93 طلبہ زخمی ہوئے۔ طلبا نے سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ شکایت بھی۔ انہوں نے للت کمار کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ' ان شکایتوں کے بنیاد پر ایف آئی آر درج کیا جائے، تب تشار مہتا نے کہا تھا کہ' ایف آئی آر داخل کرنے سے بہتر ہے کہ مجموعی ایف آئی آر درج کیا جائے۔ سماعت کے دوران سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے پہلے حکم کی تعمیل نہیں کیا گیا کیونکہ کوئی جواب داخل نہیں کیا گیاہے، اگر کوئی جواب داخل کرنے کے لیے وقت چاہیے تو اس کے لیے بھی ایک حلف نامہ داخل ہونا چاہیے'۔

گذشتہ برس 19 دسمبر کو ہائی کورٹ نے طلبا کے خلاف پولیس کی کارروائی پر روک کا مطالبہ مسترد کردیا تھا۔ 19دسمبر کو کورٹ نے جب طلبا کی گرفتاری اور پولیس کی کارروائی پر روک لگانے سے انکار کردیا تھا تو چیف جسٹس ڈی پٹیل کے خلاف کچھ وکیلوں نے نعرے لگائےتھے، چیف جسٹس بغیر کسی ریکشن کے اپنے چیمبر میں چلے گئے تھے، بعد میں 20 دسمبر کو ہائی کورٹ نے کچھ وکیلوں کے مطالبے پر جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دیے کر کارروائی کی بات کہی تھی'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.