قومی دارالحکومت دہلی میں فروری میں ہوئے خوفناک فسادات کے مقدمات میں دہلی پولیس نے عین لاک ڈاؤن کے دوران بے تحاشہ گرفتاریاں کی، سیکڑوں ایف آئی آر درج کی گئیں لیکن یہ گرفتاریاں ایسے طبقے سے کی گئیں جو فسادات میں سنگین طور پر متاثر ہوئے تھے۔
حالانکہ جنہیں موقع واردات پر باقاعدہ دھمکی دیتے ہوئے دیکھا گیا ان پر اور جنہوں نے لوگوں کے درمیان اشتعال انگیز بیانات دے کر پر امن فضا میں زہر گھولنے اور لوگوں میں نفرت پیدا کرنے کے لئے آمادہ کیا گیا، ان پر اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
اب دہلی کانگریس کمیٹی کے صدر چوہدری انل کمار نے بھی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور بی جے پی کی ساٹھ گاٹھ پر سوال کھڑے کیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک بی جے پی ایم پی کے شوہر کو پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر کیجریوال حکومت نے ہی منتخب کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کانگریس کا اسٹینڈ بالکل صاف ہے کہ وہ مظلومین کے ساتھ ہے اور انہیں انصاف دلانا چاہتی ہے، جبکہ ملزمان کے خلاف انہیں سزا دلانے کے لیے کانگریس لڑائی لڑ رہی ہے۔
ایسے میں کیجریوال سرکار ایسے لوگوں کو پبلک پراسیکیوٹر منتخب کرنا جو خود کسی نہ کسی وجہ سے تنازعہ میں رہے ہیں ان کی نیت پر سوال کھڑے کرتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ کچھ روز قبل ہی دہلی حکومت نے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل کے طور پر تشار مہتا کو اور پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر امن لیکھی کو منتخب کیا ہے۔