نئی دہلی: کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید کی نئی کتاب ''سن رائز اوور ایودھیا'' پر روک لگانے سے پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔ سول جج پریتی پریوا نے درخواست پر سماعت آج یعنی 18 نومبر کر کریں گے۔
سماعت کے دوران وکیل اکشے اگروال نے درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ سلمان خورشید ایک با اثر رہنما ہیں اور ان کی کتاب سن رائز اوور ایودھیا کے صفحہ 113 کے پیراگراف میں لکھی گئی باتیں ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک کتاب کی فروخت اور سرکولیشن پر پابندی عائد کی جائے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے نہ تو ضابطہ دیوانی کے سیکشن 80 کے تحت لیفٹیننٹ جنرل کو کوئی لازمی نوٹس بھیجا ہے۔ ایسے میں کتاب کو فوراً روکا نہیں جاسکتا۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ اسے کتاب سے کوئی نقصان ہو رہا ہے۔ اگر کتاب پر پابندی لگائی جاتی ہے تو یہ مصنف اور پبلشر دونوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔ ایسا کرنا آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہوگی۔ اگر درخواست گزار چاہے تو کتاب میں جو کچھ لکھا ہے اس کی تردید چھاپ سکتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے صرف ایک پیرا گراف کا حوالہ دیا ہے۔ صرف ایک پیرا گراف پڑھ کر مکمل سیاق و سباق کو سمجھنا مشکل ہوگا۔
مزید پڑھیں:
- سلمان خورشید کے گھر پر پتھراؤ اور آتشزدگی
- سلمان خورشید کی کتاب پر پابندی کے لیے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی
درخواست ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا نے دائر کی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل اکشے اگروال اور سوشانت پرکاش نے سلمان خورشید کی کتاب کی اشاعت، فروخت اور نشریات پر پابندی لگانے کی درخواست کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جب درخواست گزار نے خورشید کی کتاب کے کچھ اقتباسات پڑھے تو انہیں معلوم ہوا کہ کتاب میں ہندوؤں کے جذبات کو مجروح کیا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہےکہ کتاب کے باب 6 صفحہ نمبر 113 میں سناتن ہندوازم کا موازنہ جہادی اسلامی تنظیموں جیسے آئی ایس اور بوکو حرام سے کیا گیا ہے۔ ایسا کرکے سلمان خورشید نے ہندو مذہب کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایسا کرنے سے ہندوستان سمیت دنیا بھر میں بسنے والے لاکھوں کروڑوں ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Hyderpora Encounter: 'ہمارے رشتہ داروں کی لاشیں واپس کرو'
- Asaduddin Owaisi: کیا اویسی 2022 انتخابات میں مسلمانوں کا اعتماد جیت سکیں گے؟
آئین کے آرٹیکل 19 (a) ہر شہری کو اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے لیکن اس کی کچھ شرائط ہیں۔ آزادی اظہار کا حق ملک اور معاشرے کی ہم آہنگی کی قیمت پر نہیں دیا جاسکتا۔