دہلی کی ایک عدالت نے شمالی مشرق دہلی کے برہماپوری علاقے میں ونود کمار کے مبینہ قتل کیس میں سات ملزمین کی ضمانت کو منظور کرلیا ہے۔ یہ کیس گذشتہ سال 24 فروری کو ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران شمال مشرقی دہلی کے برہماپوری علاقے میں ونود کمار کے مبینہ قتل سے متعلق ہے۔ اس معاملے میں 12 افراد پر الزام ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے سات ملزمان کو راحت دیتے ہوئے کہاکہ وہ "انہیں مقدمے کی سماعت تک جیل میں نہیں رکھ سکتے، خاص طور پر وبائی امراض کے پیش نظر مقدمہ کی سماعت میں بہت وقت لگے گا۔"
جج نے اس حقیقت کو نوٹ کیاکہ بیشتر ملزمان ایک برس سے زیادہ عرصے تک جیل میں تھے۔ انہوں نے کہاکہ "حقائق اور حالات، تحویل کی مدت کو مدنظر رکھتے ہوئے، تمام ملزمان کی درخواستیں قبول کی جاتی ہیں اور ان کی ضمانت منظور کی جاتی ہے۔"
عدالت نے ہدایت کی کہ صغیر احمد، نوید خان، جاوید خان، ارشد، گلزار، محمد عمران اور چاند بابو 20،000 روپے کا ذاتی مچلکہ پر ضمانت پر رہا کر دیا جائے۔'
عدالت نے ملزمان کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہ ہوں، دہلی-این سی آر سے باہر نہ جائیں یا عدالت کی اجازت کے بغیر ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کریں۔'
واضح رہے کہ ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کے تحت قتل، قتل کی کوشش، فسادات، مذہبی بنیادوں پر دو گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے کے الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: جمیعت العلماء کی جانب دہلی فساد میں تباہ دکان کی باز آباد کاری
- دہلی فساد کی چارج شیٹ داخل: پولیس نے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا
- دہلی فساد کے متاثرین انصاف کے منتظر
دارالحکومت دہلی میں 23 فروری 2020 کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے حامیوں اور مخالفین کے مابین ہونے والے تصادم نے فرقہ وارانہ تشدد کی شکل اختیار کرلی تھی جس میں کم از کم 53 افراد ہلاک اور 700 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے تھے۔'