آل انڈیا یونانی طبی کانفرنس کے زیر اہتمام منعقد ایک پریس میٹ میں ڈاکٹر خالد احمد صدیقی نے کہا کہ نریندر مودی کے اقتدار کے بعد قدیم وطبی ادویات کے فروغ کے لیے ایک علیحدہ سے آیوش وزارت قائم کی گئی، مگر افسوس یونانی سے سوتیلا رویہ اختیار کیا گیا ہے۔ یونانی کے مسائل برسوں بعد بھی جوں کے توں ہیں اور آج تک کوئی مسائل حل نہیں کیے گئے۔
ڈاکٹر خالد صدیقی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب سے آیوش وزرت میں الگ سے بنایا گیا ہے، یونانی کے فروغ میں جو کوششیں کرنی چاہیے تھیں وہ نہیں کی گئیں۔ انہوں نے تشویش کے ساتھ کہا کہ یونانی اور اردو زبان کا چولی دامن کا ساتھ ہے، مگر افسوس موجودہ وقت میں سرکار کے ذریعہ یونانی میں اردو زبان کو ختم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے یونانی کے طبی درپیش مسائل کے حوالے سے کہا کہ یونانی کو دیگر طبوں کے مساوی حقوق دیئے جائیں۔ علیحدہ کمیشن، مناسب نمائندگی، یونانی کے لیے علیحدہ نیٹ اہتمام اردو زبان میں کیا جائے۔
ڈاکٹر خالد نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ آیوروید کی طرح یونانی کے ایم ایس کو بھی سرجری کی اجازت دی جانی چاہیے۔ مرکزی وصوبائی حکومتوں کے تحت یونانی کی خالی اساموں کو فوری پُر کیا جائے نیز ہر صوبے میں یونانی کی علاحدہ ڈائریکٹوریٹ بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی :سوشل ویلفیئر سوسائٹی کے تحت جلسہ تقسیم انعامات
اس موقع پرحکیم کاشف الدین ذکائی نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ الگ سے یونانی ڈسپنسریاں قائم کی جائے اور دہلی سمیت چاروں میٹرو شہروں میں ایک یونانی اسپتال کا قیام کیا جائے۔ اس دوران دہلی یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر عشرت کفیل، حکیم محمدامام الدین ذکائی، ڈاکٹر محمد راحت علی خان اور ڈاکٹر محمد شمعون احمد بھی موجود تھے۔