سی پی آئی ایم کی پولٹ بیورو نے کہا کہ 'اسرائیل کی پیگاسس اسپائی ویئر کمپنی نے پوری دنیا میں تقریباً 1400 سے زیادہ افراد کے فون اور وہاٹس ایپ پیغامات کو ہیک کیا ہے جبکہ وہاٹس ایپ پیغامات پوشیدہ رکھے جاتے ہیں۔'
بغیر سرکاری اجازت کے کسی بھی شخص کے فون وغیرہ کو ہیک کرنے، اس کے بنیادی حقوق اور ’پرائیویسی‘ (ذاتیات) کی خلاف ورزی ہے۔ یہ بات سپریم کورٹ بھی کہہ چکا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ادارے نے کہا ہے کہ وہاٹس ایپ کی معلومات اس نے ہیک نہیں کی ہے بلکہ وہ محض ایسا سافٹ ویئر فروخت کرتی ہے جس سے ڈاٹا ہیک کیے جا سکتے ہیں۔ اس سے شک کی سوئی حکومت کی جانب جاتی ہے کہ اس نے اس سافٹ ویئر سے وکلاء، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کے ڈاٹا ہیک کیے ہیں۔
پارٹی کا کہنا ہے کہ اس پورے معاملے کی تحقیقات کی جائے کیونکہ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اس نے یہ سافٹ ویئر نہیں خریدا ہے اور نہ ہی ’را‘ جیسی کسی ایجنسی نے خریدا ہے۔
اگر حکومت نے نہیں خریدا ہے تو اس نے ڈاٹا لیک ہونے کے معاملے میں ایف آئی آر کیوں نہیں کروائی گئی ؟ پارٹی نے سائبر(ڈاٹا)سکیورٹی کے لیے سخت قوانین بنانے کا مطالبہ بھی کیا تاکہ پیغامات ہیک نہ کیے جا سکیں۔