قومی دارالحکومت دہلی میں واقع سپریم کورٹ نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) جیسی مرکزی ایجنسیز کے دفتروں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے میں تاخیر ہوئی۔
اس تاخیر کے بعد سپریم کورٹ نے منگل کو مرکزی حکومت کی سخت سرزنش کرتے ہوئے دریافت کیا کہ آخر حکومت اپنے پیر پیچھے کیوں کھینچ رہی ہے؟
جج روہنگٹن ایف نریمن کی صدارت والی بنچ نے سماعت کے دوران کہاکہ اسے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حکومت اپنے پیر پیچھے کھینچ رہی ہے۔
جج نریمن نے کہاکہ سی سی ٹی وی لگانے کا فیصلہ شہریوں کے بنیادی حقوق سے متعلق ہے اور کسی بھی حالت میں ان حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونے دی جاسکتی۔
عدالت کا یہ تبصرہ اس وقت آیا جب مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہورہے سالیسٹرجنرل تشار مہتہ نے بنچ سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی۔
عدالت نے کہاکہ وہ سماعت ٹالنے کے بہانے کو منظور نہیں کرے گی۔ جج نریمن نے کہاکہ ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ جان بوجھ کر تاخیر کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ عدالت نے گزشتہ برس دو دسمبر کو حراست میں اذیت کے معاملات کو روکنے کے لیے تمام پولیس اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی لگانے کاحکم دیا تھا۔
عدالت نے مرکز کو ہدایت دی کہ وہ تین ہفتہ کے اندر اسے مطلع کرے کہ مرکزی ایجنسیز کے لیے کتنا فنڈ مختص کیا گیا ہے اور سی سی ٹی وی کب لگائے جائیں گے۔
یو این آئی