نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کے سبھی سرحد پر کسان مسلسل دھرنے پر بیٹھے ہیں، حکومت اور کسانوں کے مابین گذشتہ دنوں کئی میٹنگس ہوئی تھی لیکن ان میٹنگ کا خواطر خواہ کوئی تنیجہ برآمد نہیں ہوا تھا، اسی ضمن نے حکومت نے کسانوں کے ساتھ ایک اور میٹنگ کرنے کی بات طے ہوئی ہے، اس تعلق سے کسانوں کا کہنا ہے کہ' اگر حکومت اس میٹنگ میں ہمارے مطالبات کو نہیں مانتی، تو 26 جنوری کو کسان ٹریکٹر پریڈ کرکے دہلی میں داخل ہوں گے۔
نوئیڈا اور دہلی کے مابین واقع چلہ سرحد پر کسانوں نے زرعی قوانین کی کاپی نذرآتش کر کے قوانین کے خلاف اپنی تحریک کو مزید تیز کردیا ہے، کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ' حکومت ان زرعی قوانین پر ضد چھوڑ دے۔ اگر حکومت نے موجودہ موقف کو برقرار رکھا تو کسان بھی اس تحریک کو تیز کردیں گے۔
بھارتیہ کسان یونین (بھانو) کے قومی جنرل سکریٹری بیگراج گُجر نے کہا کہ' کسانوں کو نئے زرعی قوانین کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں ترمیم یا کسی اور متبادل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ کمیشن قائم کی جائے۔ اگر حکومت اگلے دور کے مذاکرات میں ان مطالبات پر راضی نہیں ہوئی تو تحریک کو مزید بڑھایا جائے گا۔
انہوں نےمزید کہاکہ اگر حکومت اس سے اتفاق نہیں کرتی ہے تو 26 جنوری کو کسان 15 سے 20 سال پرانے ٹریکٹروں پر سوار ہو کر دہلی کوچ کریں گے۔وہیں کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے نوئیڈا کی سڑکوں پر ٹریفک جام کا مسئلہ رہے گا۔
مزید پڑھیں: ’ہرخاتون کو اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنے کا حق حاصل‘
کسانوں کے سڑک جام کرنے کے انتباہ کے باعث اس دن نوکری پیشہ افراد کو سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ این ایچ 9 پر ٹریفک ڈائی ورزن کی وجہ سے نوئیڈا کی سڑکوں پر ٹریفک پریشر بڑھتا جارہا ہے۔ پیر کے روز دہلی نوئیڈا لنک روڈ اور ڈی این ڈی فلائی اوور پر گاڑیوں کی رفتار بہت دھیمی تھی۔