ہلکی بارش کے بعد کہرے نے قومی دارالحکومت کے خطے کو اپنی آغوش میں لے لیا جس سے حد بصارت پر بہت برا اثر پڑا اور پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔
دم گھونٹنے والی فضائی آلودگی سے سڑکوں پر لوگ ماسک لگائے نظر آئے۔ یہی نہیں بارش کی وجہ سے کہرا چھانے پر سڑکوں پر گاڑیوں کے ڈرائیورز نے گاڑی چلاتے وقت لائٹ جلا کر رکھی۔ ہوائی اڈے کے حکام سے موصول اطلاع کے مطابق خراب موسم کی وجہ سے صبح نو بجے سے ٹرمینل تین پر طیاروں کی آمدو رفت میں دقت کا سامنا کرنا پڑا۔ حکام سے ملی اطلاع کے مطابق خبر لکھے جانے تک 32 پروازوں کو لکھنؤ، جے پور اور امرتسر کی سمت منتقل کیا گیا ہے۔
دہلی حکومت آلودگی کے پیش نظر اسکولوں میں پانچ نومبر تک چھٹی کا اعلان کرچکی ہے۔ اب نوئیڈا اور غازی آباد میں بھی پانچ نومبر تک سبھی اسکول بند رہیں گے۔
دہلی میں کل س گاڑیوں پر طاقت اور جفت منصوبہ بھی ناٖفذ ہو رہا ہے جو 15 نومبر تک جاری رہے گا۔ اس دوران گاڑی کے نمبر کا آخری نمبر جفت ہونے پر یہ گاڑی جفت تاریخ کو ہی چلانے کی اجازت ہوگی۔ مثال کے طورپر اگر گاڑی کے نمبر کا آخری نمبر صفر، دو، چار، چھ اور آٹھ ہے تو اسے جفت تاریخ پر یعنی چار، چھ، آٹھ، دس، بارہ اور 14 تاریخوں کو ہی چلانے کی اجازت ہوگی۔ طاق نمبر کی گاڑی کو طاق تاریخوں میں ہی چلانے کی اجازت ہوگی۔ اس بار سی این جی گاڑیوں کو بھی اس سے راحت نہیں دی گئی ہے۔
اتوار کو این سی آر میں آنے والا شہر غازی آباد سب سے زیادہ آلودہ رہا۔ وہاں فضا کا معیار انڈیکس (ایکس یو آئی)بے حد خطرناک سطح یعنی 868پر رہا۔ دہلی میں یہ ہنگامی صورت حال 625تو گڑگاؤں میں بھی اسی زمرے میں 737ہے۔ فرید آباد میں کچھ راحت ہے، پھر بھی یہ خطرناک زمرے میں 501 ایکس کیو آئی پر ہے جبکہ نوئیڈا میں ہنگامی صورت حال میں 667 ایکس کیو آئی پر ہے۔