ETV Bharat / city

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا مستحسن قدم - آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈکا مستحسن قدم

بابری مسجد حق ملکیت کے معاملے میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے خلاف عدالت عظمی میں ریویو پٹیشن دائر کرنے کے آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں کے اقدام کی آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے ستائش کی۔

آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈکا مستحسن قدم
author img

By

Published : Nov 20, 2019, 6:58 PM IST

بابری مسجد حق ملکیت کے معاملہ میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے خلاف عدالت عظمی میں ریویو پٹیشن دائر کرنے کے آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں کے اقدام کی ستائش اور اس کی پرزور تائید کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ ریویو پٹیشن داخل کرنا ہمارا قانونی اور دستوری حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے بابری مسجد کی بازیابی اور حقائق کی بنیاد پر فیصلہ صادر کرنے کی عدالت سے اپیل کرنا مستحسن قدم ہے۔ عدالت عظمی نے ۹نومبر کو اپنے فیصلے میں جن نکات کو بنیاد بنایا ہے وہ تمام بابری مسجد کے حق میں ہیں مگر متنازع زمین رام للا کے حوالے کردینا یہ قانون و انصاف کی رو سے غیر اطمینان بخش ہے۔

انھوں نے فیصلہ کے اہم نکات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا جب عدالت نے خود یہ تسلیم کرلیا ہے کہ بابری مسجد 1528ء میں میر باقی نے تعمیر کی تھی اور اس پر 1949ء میں زور زبردستی سے مورتی نصب کرنے سے پہلے تک مسلمانوں کا قبضہ اور تصرف رہا ہے جس میں وہ بے روک ٹوک پنج وقتہ نمازیں ادا کر رہے تھے اور پھر یہ کہ سپریم کورٹ نے یہ واضح بھی کردیا کہ مسجد کسی مندر کو منہدم کرکے بھی تعمیر نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی آثار قدیمہ کی کھدائی میں زیر زمین ایسے شواہد یا باقیات ملے ہیں جس سے یہ ثابت ہوکہ بابری مسجدکسی مندر کو منہدم کرکے تعمیر کی گئی تھی۔

مولانا عرفی نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اس فیصلہ پر عدالت کے سابق ججوں، ماہر وکلا، مؤرخین اور مختلف دانشوروں نے بھی بلا تفریق مذہب حیرت کا اظہار کیا ہے۔ یہ فیصلہ دلائل و شواہداور تاریخی دستاویز و حقائق کو نظرانداز کرکے صرف عقیدہ وآستھا اور جذبے کی بنیاد پر صادر کیا گیا ہے اس لیے اس کے خلاف عدالت عظمی میں نظر ثانی کی درخواست کرنا ضروری ہے تاکہ تمام حقائق عوام کے سامنے آسکیں۔

انھوں نے کہا کہ پانچ ایکڑمتبادل زمین مسجد کے لیے قبول کرنے کے آفر کو ٹھکرانا بھی بورڈ کا بالکل مناسب اور جرأت مندانہ اقدام ہے کیوں کہ مسجد خدا کی ملکیت ہوتی ہے اس کی زمین کا نہ عوض لیا جاسکتا ہے نہ اس کا متبادل قبول کیا جاسکتاہے اور نہ ہی اس کی خرید و فروخت کی جاسکتی ہے اور پھر سب سے اہم بات یہ کہ مسلم فریقوں نے عدالت میں مقدمہ اس لیے دائر کیا تھا کہ انھیں بابری مسجدکی زمین مل سکے جس پر وہ دوبارہ مسجد کی تعمیر کرسکیں۔

انھوں نے کہا کہ جو لوگ مسلم پرسنل لا بورڈ کے اس فیصلہ کی نکتہ چینی کر رہے ہیں وہ نا عاقبت اندیش ہیں اورسیاسی مصلحت و مفادات کے اسیر ہیں۔

بابری مسجد حق ملکیت کے معاملہ میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے خلاف عدالت عظمی میں ریویو پٹیشن دائر کرنے کے آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں کے اقدام کی ستائش اور اس کی پرزور تائید کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ ریویو پٹیشن داخل کرنا ہمارا قانونی اور دستوری حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے بابری مسجد کی بازیابی اور حقائق کی بنیاد پر فیصلہ صادر کرنے کی عدالت سے اپیل کرنا مستحسن قدم ہے۔ عدالت عظمی نے ۹نومبر کو اپنے فیصلے میں جن نکات کو بنیاد بنایا ہے وہ تمام بابری مسجد کے حق میں ہیں مگر متنازع زمین رام للا کے حوالے کردینا یہ قانون و انصاف کی رو سے غیر اطمینان بخش ہے۔

انھوں نے فیصلہ کے اہم نکات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا جب عدالت نے خود یہ تسلیم کرلیا ہے کہ بابری مسجد 1528ء میں میر باقی نے تعمیر کی تھی اور اس پر 1949ء میں زور زبردستی سے مورتی نصب کرنے سے پہلے تک مسلمانوں کا قبضہ اور تصرف رہا ہے جس میں وہ بے روک ٹوک پنج وقتہ نمازیں ادا کر رہے تھے اور پھر یہ کہ سپریم کورٹ نے یہ واضح بھی کردیا کہ مسجد کسی مندر کو منہدم کرکے بھی تعمیر نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی آثار قدیمہ کی کھدائی میں زیر زمین ایسے شواہد یا باقیات ملے ہیں جس سے یہ ثابت ہوکہ بابری مسجدکسی مندر کو منہدم کرکے تعمیر کی گئی تھی۔

مولانا عرفی نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اس فیصلہ پر عدالت کے سابق ججوں، ماہر وکلا، مؤرخین اور مختلف دانشوروں نے بھی بلا تفریق مذہب حیرت کا اظہار کیا ہے۔ یہ فیصلہ دلائل و شواہداور تاریخی دستاویز و حقائق کو نظرانداز کرکے صرف عقیدہ وآستھا اور جذبے کی بنیاد پر صادر کیا گیا ہے اس لیے اس کے خلاف عدالت عظمی میں نظر ثانی کی درخواست کرنا ضروری ہے تاکہ تمام حقائق عوام کے سامنے آسکیں۔

انھوں نے کہا کہ پانچ ایکڑمتبادل زمین مسجد کے لیے قبول کرنے کے آفر کو ٹھکرانا بھی بورڈ کا بالکل مناسب اور جرأت مندانہ اقدام ہے کیوں کہ مسجد خدا کی ملکیت ہوتی ہے اس کی زمین کا نہ عوض لیا جاسکتا ہے نہ اس کا متبادل قبول کیا جاسکتاہے اور نہ ہی اس کی خرید و فروخت کی جاسکتی ہے اور پھر سب سے اہم بات یہ کہ مسلم فریقوں نے عدالت میں مقدمہ اس لیے دائر کیا تھا کہ انھیں بابری مسجدکی زمین مل سکے جس پر وہ دوبارہ مسجد کی تعمیر کرسکیں۔

انھوں نے کہا کہ جو لوگ مسلم پرسنل لا بورڈ کے اس فیصلہ کی نکتہ چینی کر رہے ہیں وہ نا عاقبت اندیش ہیں اورسیاسی مصلحت و مفادات کے اسیر ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.