گزشتہ کئی برسوں سے دہلی اردو اکیڈمی میں کوئی تقرری نہیں کی گئی جبکہ سال در سال اپنی خدمات سے سبکدوش ہونے والے ملازمین کی تعداد 31 ہو چکی ہے۔ اب کل 55 اسامیوں میں سے محض 24 ہی پرماننٹ ملازم ہیں۔ البتہ 13 ملازمین کانٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں۔ آج خطاطی کے استاد وسیم احمد دہلی اردو اکیڈمی سے ریٹائر ہوئے ہیں، جنہوںنے تقریبا 40 برس اس ادارے میں ملازمت کی ہے۔ اب ان کے جانے سے خطاطی کے طلباء کے لیے پریشانی پیدا ہو گئی ہے کیونکہ ابھی فی الحال کوئی دوسرا خطاطی کا استاد اکیڈمی میں نہیں ہے۔Rehabilitation of Employees in Delhi Urdu Academy
دہلی اردو اکیڈمی خستہ حالی کا شکار ہے۔ دراصل دہلی اردو اکیڈمی میں تقریبا 10 برسوں سے کوئی نئی تقرری نہیں کی گئی ہے جبکہ اس دوران تقریبا 31 اسامیہ دہلی اردو اکیڈمی سے خالی ہو چکی ہیں۔ اس کے پیچھے کوئی سیاست ہے یا اردو کے خلاف نفرت، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ تاہم دہلی اردو اکیڈمی کے نائب چیئرمین کا تاج محمد کا کہنا ہے کہ جلد ہی تقرری میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کر اسامیوں کو پر کیا جائے گا۔ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے نائب چیئرمین نے بتایا کہ جب انہوں نے دہلی اردو اکیڈمی میں عہدہ سنبھالا تھا تبھی سے وہ ان تقرریوں کے لیے کوشاں ہیں۔ فائل بھی کافی پہلے سے دہلی اردو اکیڈمی سے بھیجی جا چکی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی اردو اکیڈمی کے سیکرٹری محمد احسن عابد سے بھی اس معاملے میں بات کرنے کی کوشش کی لیکن فون پر بات نہیں ہو پائی۔ آخر میں انہیں میسج بھیج دیا گیا تاکہ اگر کوئی جواب آتا ہے تو رپورٹ میں شامل کر لیا جائے۔ قابل ذکر ہے کہ دہلی اردو اکیڈمی میں 55 منظور شدہ آسامیہ ہیں جن میں سے فی الحال 24 مستقل ملازمین ہی دہلی اردو اکیڈمی میں اپنی خدمات انجام دے رہیں ہیں، جبکہ معاہدہ پر رکھے ہوئے ملازمین کی تعداد 13 ہے۔ ایسے میں نائب چیئرمین کا کہنا ہے کہ وہ دہلی سرکار سے درخواست کریں گے کہ جس طرح دہلی جل بورڈ کے 700 سے زائد ملازمین کو مستقل کیا گیا ہے اسی طرح دہلی اردو اکیڈمی کے ملازمین کو بھی مستقل کیا جائے۔
مزید پڑھیں:'حکومت کے متعصبانہ رویے سے اردو اکیڈمی دہلی کا صرف بورڈ باقی ہے'
واضح رہے کہ اس سے قبل دہلی اردو اکیڈمی کے نائب چیئرمین کے عہدے پر بیشتر پروفیسر حضرات ہی فائز رہے ہیں، ایسے میں موجودہ نائب چیئرمین کی تقرری پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا لیکن اگر وہ ان تقرریوں کو پر کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ان کی تقرری پر اٹھے تمام سوالاتختم ہوجائینگے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا دہلی اردو اکیڈمی کے نائب چیئرمین تاج محمد اپنے اس عزم کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا پھر ان کی یہ باتیں محض وعدے کے سوا کچھ نہیں ہیں۔