دہلی کی ایک عدالت نے دریا گنج تشدد کیس میں گرفتار 15 لوگوں کی ضمانت کی درخواست مسترد کرکے انہیں 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔
میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کپل کمار نے 15 ملزمان کو عدالتی حراست میں بھیجنے کی ہدایات دی ہیں۔ پولیس نے ان لوگوں کو جمعہ کے روز گرفتار کیا تھا، ان پر فسادات کرنے اور پولیس کی ڈیوٹی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ انہیں دو دن کی عدالتی حراست ختم ہونے کے بعد پیر کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
حالیہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف 20 دسمبر کو دریا گنج میں اس وقت تشدد بھڑک اٹھا تھا جب پولیس نے سي اے اے کی مخالفت میں مظاہرہ کر رہے کچھ لوگوں کو وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی تھی۔ مظاہرین نے سبھاش مار گ پر ایک گاڑی میں آگ لگا دی تھی اور بہت سی دوسری گاڑیوں کو نقصان پہنچایا تھا۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کے سامنے دلیل دی کہ ان کے موکل کے خلاف کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج یا دیگر کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ایسے میں انہیں حراست میں نہیں رکھا جانا چاہئے۔
پولیس نے ان کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پتھراؤ کیا تھا جس کی زد میں آکر ایک پولیس ڈپٹی کمشنر سمیت کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں:"شہریت قانون کی منسوخی تک مظاہرے جاری رہیں گے"
عدالت نے دونوں فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد ملزمان کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ عدالت نے کہا کہ ملزمان کو آزاد کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہیں۔