اتراکھنڈ اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں دو بل ایوان میں پیش کئے گئے ہیں جن میں ایک بل خواتین کو آبائی جائیدادمیں مردوں کے ساتھ حصے دار بنانے اور دوسرا پنچایتی راج ایکٹ 2016 میں مختلف ترامیم کے ساتھ پیش کیا گیا۔
ایوان کے لیڈر ترویندر سنگھ راوت کی جانب سے پارلیمانی امور کے وزیر مدن کوشک نے ایوان کو بتایا کہ ریاست کا زیادہ تر حصہ پہاری ہونے کے سبب یہاں صنعتی سرگرمیاں محدود ہیں۔ اس وجہ سے ریاست کے زیادہ تر مرد سرکاری خدمات، پرائیویٹ اداروں میں روزگار کے مقصد سے دیگر ریاستوں میں کا کرتے ہیں اور زیادہ تر خواتین اپنی ہی ریاست میں رہائش پذیرہیں۔
انہوں نے کہا کہ عام طور پر جائیدار میں مردوں کا حق ہونے کے سبب اقتصادی ترقی کی سرگرمیوں میں خواتین کی حصے داری یقینی نہیں ہوپاتی، جس میں خواتین خود روزگار۔ صنعت وغیرہ کے لئے مالی اداروں سے قرض وغیرہ لینے سے قاصر ہوتی ہیں۔
انہوںنے بتایا کہ خواتین کو خود کفیل بنانے کے مقصد سے آبائی جائیداد میں شریک کھاتے دار کا حق دیئے جانے کے مقصد سے اتراکھنڈ (اترپردیش زمینداری تباہی اور لینڈ سسٹم ایکٹ ، 1950) کی دفعہ 3 (31) ، 130 اور دفعہ 171 میں ترمیم، مداخلت کیا جانا ناگزیر ہے۔
یو این آئی