یہ اہتمام ایسا تھا، جس کے تحت اتراکھنڈ کے دو خطوں یعنی کیدار کھنڈ( گڑھوال خطہ )، اور منو کھنڈ (کماؤں خطے)، پر احاطہ کیاگیا۔ ساتھ ہی ساتھ مقبول عام مقامات مثلاً گنگوتری، یمنوتری، بدری ناتھ، کیدار ناتھ، ہیم کنڈ صاحب اور یونیسکو کے عالمی ہیریٹیج کے زمرے میں آنے والے سائٹ یعنی ویلی آف فلاورس یا پھولوں کی وادی کا بھی تعارف کرایا گیا۔
ویبینار اجلاس کی پیشکش ممتاز دانشور، خوراک مؤرخ اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر، جے این یو کے سابق پروفیسر ڈاکٹر پُش پیش پنتھ کی جانب سے کی گئی۔ معروف قلمکار، مشہور فوٹو گرافر اور اتراکھنڈ کی تاریخ پر عبور رکھنے والے گنیش سیلی اور ایک مستند تربیت کار ششانک پانڈے، جو ایسپین ایڈوینچر رِشی کیش کے ایم ڈی ہیں، ان کا تعاون بھی اس پیشکش میں شامل تھا۔ اجلاس کے دوران منتظم کار کے فرائض سیاحت کی وزارت کی ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل محترمہ روپیندر برار نے ادا کئے۔
اتراکھنڈ کی مخاطری مضمراتی سیاحت مثلا رِشی کیش اور پتھورا گڑھ میں دریا میں کشتی رانی، اولی میں موسم سرما کے دوران اسکینگ کے کھیل کود، ٹہری ڈیمپ پر پیرا گلائڈنگ، کوشانی میں پیرا گلائڈنگ، چوپٹا اور پنڈاری گلشیئر پر ٹریکنگ کے متعدد متبادل اور رِشی کیش میں بھارت کی سب سے اونچی بنگی جمپنگ کو پرزنٹیشن کے دوران اجاگر کیاگیا۔
ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل روپیندر برار نے یہ کہتے ہوئے اجلاس کا اختتام کیا کہ اتراکھنڈ دیو بھومی اور دیوتاؤں کی سرزمین ہے اور تمام ریاستوں کے سیاحوں کے لیے مسحور کن سیاحتی مقامات کی حامل ہے۔ یہاں کی سیاحت کے کئی پہلو ہیں۔ یہ ایک مقدس اور مذہبی مقام بھی ہے ساتھ ہی ساتھ مخاطری کھیلوں اور ایسی دیگر دلچسپیوں کی بھی یہاں کافی گنجائش ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہاں پر حیاتیاتی تنوع اپنی اصل شکل میں موجود ہے۔