ETV Bharat / city

فروغ اردو پروگرام سے اردو کا فروغ تو ممکن نہیں؟

فروغ اردو پروگرام سے اردو کا فروغ تو نہیں ہوتاہے تاہم اردو سیل کے سٹاف اپنے چہیتوں کو فائدہ ضرور پہنچاتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ گیا میں منعقد فروغ اردو سیمینار و مشاعرہ محض خانہ پرتی تھا۔

فروغ اردو پروگرام سے اردو کا فروغ تو ممکن نہیں؟
فروغ اردو پروگرام سے اردو کا فروغ تو ممکن نہیں؟
author img

By

Published : Feb 25, 2021, 3:58 AM IST

ریاست بہار میں اردو ڈائریکٹوریٹ کے مالی تعاون سے ضلع اردو زبان سیل کی طرف سے ہونے والا پروگرام 'فروغ اردو' تفریحی اور دلجوئی والا پروگرام بنکر رہ گیا ہے۔

شہر گیا میں واقع میوزیم میں آج فروغ اردو سیمینار و مشاعرہ کا انعقاد ہوا تاہم اس پروگرام میں عام افراد سمیت اردو کے فروغ کے لیے محنت ومشقت کرنے والوں کو نذر انداز کیا گیا۔

فروغ اردو پروگرام سے اردو کا فروغ

پروگرام میں موجود شرکاء کی فہرست میں چند افراد کو چھوڑ کر بقیہ کو دیکھیں تو یہ برسوں سے اردو سیل کے چہیتے ہی تھے جنہیں مدعو کیا گیا تھا۔

حیرت تو یہ ہے کہ اردو داں کی حیثیت سے جن چہیتوں کو مدعو کیا جاتا ہے ان کا اردو سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے اور اردو سیل کی نگاہ میں یہی اردو کے بڑے جانکار ہیں۔

طلباء و طالبات کا تعلق بھی اردو سیل کے سٹاف یا ان کے چہیتوں سے ہوتا ہے اور یہ پہلا موقع نہیں ہے بلکہ ہربار انہی پانچ چھ طلباء و طالبات کو مدعو کیا جاتا ہے

دراصل معاملہ یہ ہوتاہے کہ اردو ڈائریکٹوریٹ فروغ اردو سیمینار و مشاعرہ کے انعقاد کے لئے مالی تعاون کرتا ہے اور جنہیں مہمانوں کی حیثیت سے اردو سیل مدعو کرتا ہے انہیں نذرانہ بھی پیش کیا جاتا ہے۔

راج بھاشا کے انچارج کا چونکہ اردو سے واسطہ نہیں ہوتاہے اس لیے وہ اردو سیل کے سٹاف کو پروگرام کی پوری ذمہ داری سونپ دیتے ہیں اور یہیں سے پھر سارا معاملہ شروع ہوتاہے۔

فروغ اردو پروگرام سے اردو کا فروغ تو ممکن نہیں؟
فروغ اردو پروگرام سے اردو کا فروغ تو ممکن نہیں؟

فروغ اردو کے دوسرے سیشن میں کئی طلباء و طالبات ایسے تھے جو اردو میں مقالہ پیش کرنے کے لیے آئے تھے ان کے الفاظ تو اردو تھے تاہم ان کی تحریر ہندی تھی جسے دیکھ کر وہ پڑھ رہے تھے۔

افسوس تو یہ ہے کہ ویسے طلباء جنہوں نے اپنی زبان اردو کو ترجیح دی ہے اور وہ اردو میں پوسٹ گریجویٹ یا گریجویٹ کی تعلیم حاصل کررہے ہیں ان کو بھی نذرانداز کیا جاتا ہے اور انہیں نذرانہ کے خاطر مدعو کیا جاتا ہے جو اردو دیکھ کر بھی نہیں پڑھ سکتے ہیں۔

اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندہ نے ڈی ڈی سی سے سوال کیا کہ چند سرکاری ملازمین یا ان کے چہیتوں کو بلاکر اردو کا فروغ کیا جاسکتا ہے؟

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہاں یہ واقعی ایک بہت بڑا پروگرام اردو کے فروغ کیلئے ہے لیکن لوگ کم پہنچے ہیں حالانکہ انہوں نے زیادہ بھیڑ نہیں ہونے کی ایک وجہ کورونا وبا بھی بتایا اور کہا کہ اب اگلے برس بہتر ڈھنگ سے پروگرام ہوں گے۔

اگر اردو سے تعلق رکھنے والے جو اردو کے فروغ کے لیے کام کرتے ہیں اگر ان کو نذر انداز کیا گیا ہے تو اس کے متعلق وہ نوٹس لیں گے اور مدعو کرنے کی پوری کاروائی کے متعلق جانکاری حاصل کریں گے۔

اس سلسلے میں گیا کے مشہور سرجن ڈاکٹر فراست حسین نے کہا کہ یہ فروغ اردو پروگرام سرکار کی طرف سے ہورہا ہے وہ اچھا ہے لیکن اس کے ذریعے اردو کے فروغ کا پیغام جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سال میں ایک بار صرف خانہ پرتی نہیں ہونی چاہیے جبکہ اس سلسلے میں سابق آئی جی معصوم عزیز کاظمی نے کہا کہ حیرت تو یہ ہے کہ جس نے طلباء کو لکھ کردیا ہوگا وہ بھی اردو کا جانکار نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اردو کا فروغ ہم اردو برادری کی وجہ سے نہیں ہوا ہے، سرکار تو ہمیں پڑھنے کے لیے موقع دے رہی ہے لیکن ہم فائدہ نہیں اٹھاتے ہیں۔

گیا اردو زبان سیل کی انچارج آروب کماری نے کہا کہ ابھی حال ہی میں انہوں نے چارج سنبھالاہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر گڑبڑیاں ہوئی ہیں تو اس پر وہ ذمہ داروں سے جواب طلب کریں گی اور آئندہ خیال رکھا جائے گا۔

ریاست بہار میں اردو ڈائریکٹوریٹ کے مالی تعاون سے ضلع اردو زبان سیل کی طرف سے ہونے والا پروگرام 'فروغ اردو' تفریحی اور دلجوئی والا پروگرام بنکر رہ گیا ہے۔

شہر گیا میں واقع میوزیم میں آج فروغ اردو سیمینار و مشاعرہ کا انعقاد ہوا تاہم اس پروگرام میں عام افراد سمیت اردو کے فروغ کے لیے محنت ومشقت کرنے والوں کو نذر انداز کیا گیا۔

فروغ اردو پروگرام سے اردو کا فروغ

پروگرام میں موجود شرکاء کی فہرست میں چند افراد کو چھوڑ کر بقیہ کو دیکھیں تو یہ برسوں سے اردو سیل کے چہیتے ہی تھے جنہیں مدعو کیا گیا تھا۔

حیرت تو یہ ہے کہ اردو داں کی حیثیت سے جن چہیتوں کو مدعو کیا جاتا ہے ان کا اردو سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے اور اردو سیل کی نگاہ میں یہی اردو کے بڑے جانکار ہیں۔

طلباء و طالبات کا تعلق بھی اردو سیل کے سٹاف یا ان کے چہیتوں سے ہوتا ہے اور یہ پہلا موقع نہیں ہے بلکہ ہربار انہی پانچ چھ طلباء و طالبات کو مدعو کیا جاتا ہے

دراصل معاملہ یہ ہوتاہے کہ اردو ڈائریکٹوریٹ فروغ اردو سیمینار و مشاعرہ کے انعقاد کے لئے مالی تعاون کرتا ہے اور جنہیں مہمانوں کی حیثیت سے اردو سیل مدعو کرتا ہے انہیں نذرانہ بھی پیش کیا جاتا ہے۔

راج بھاشا کے انچارج کا چونکہ اردو سے واسطہ نہیں ہوتاہے اس لیے وہ اردو سیل کے سٹاف کو پروگرام کی پوری ذمہ داری سونپ دیتے ہیں اور یہیں سے پھر سارا معاملہ شروع ہوتاہے۔

فروغ اردو پروگرام سے اردو کا فروغ تو ممکن نہیں؟
فروغ اردو پروگرام سے اردو کا فروغ تو ممکن نہیں؟

فروغ اردو کے دوسرے سیشن میں کئی طلباء و طالبات ایسے تھے جو اردو میں مقالہ پیش کرنے کے لیے آئے تھے ان کے الفاظ تو اردو تھے تاہم ان کی تحریر ہندی تھی جسے دیکھ کر وہ پڑھ رہے تھے۔

افسوس تو یہ ہے کہ ویسے طلباء جنہوں نے اپنی زبان اردو کو ترجیح دی ہے اور وہ اردو میں پوسٹ گریجویٹ یا گریجویٹ کی تعلیم حاصل کررہے ہیں ان کو بھی نذرانداز کیا جاتا ہے اور انہیں نذرانہ کے خاطر مدعو کیا جاتا ہے جو اردو دیکھ کر بھی نہیں پڑھ سکتے ہیں۔

اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندہ نے ڈی ڈی سی سے سوال کیا کہ چند سرکاری ملازمین یا ان کے چہیتوں کو بلاکر اردو کا فروغ کیا جاسکتا ہے؟

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہاں یہ واقعی ایک بہت بڑا پروگرام اردو کے فروغ کیلئے ہے لیکن لوگ کم پہنچے ہیں حالانکہ انہوں نے زیادہ بھیڑ نہیں ہونے کی ایک وجہ کورونا وبا بھی بتایا اور کہا کہ اب اگلے برس بہتر ڈھنگ سے پروگرام ہوں گے۔

اگر اردو سے تعلق رکھنے والے جو اردو کے فروغ کے لیے کام کرتے ہیں اگر ان کو نذر انداز کیا گیا ہے تو اس کے متعلق وہ نوٹس لیں گے اور مدعو کرنے کی پوری کاروائی کے متعلق جانکاری حاصل کریں گے۔

اس سلسلے میں گیا کے مشہور سرجن ڈاکٹر فراست حسین نے کہا کہ یہ فروغ اردو پروگرام سرکار کی طرف سے ہورہا ہے وہ اچھا ہے لیکن اس کے ذریعے اردو کے فروغ کا پیغام جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سال میں ایک بار صرف خانہ پرتی نہیں ہونی چاہیے جبکہ اس سلسلے میں سابق آئی جی معصوم عزیز کاظمی نے کہا کہ حیرت تو یہ ہے کہ جس نے طلباء کو لکھ کردیا ہوگا وہ بھی اردو کا جانکار نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اردو کا فروغ ہم اردو برادری کی وجہ سے نہیں ہوا ہے، سرکار تو ہمیں پڑھنے کے لیے موقع دے رہی ہے لیکن ہم فائدہ نہیں اٹھاتے ہیں۔

گیا اردو زبان سیل کی انچارج آروب کماری نے کہا کہ ابھی حال ہی میں انہوں نے چارج سنبھالاہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر گڑبڑیاں ہوئی ہیں تو اس پر وہ ذمہ داروں سے جواب طلب کریں گی اور آئندہ خیال رکھا جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.