آم، تربوز، خربوزے، نارئل پانی و دیگر پھلوں کے ساتھ ساتھ لیچی بھی بازار کی رونق بنی ہوئی ہے۔ موسم گرما کی شدت سے نجات پانے کے لئے موسمی پھلوں کا استعمال بھی خوب کیا جاتا ہے۔ گرمیوں میں پیدا ہونے والے پھلوں سے ہمیں صرف ذائقہ ہی نہیں، بلکہ یہ پھل صحت کے لئے بھی کافی مفید ہیں، یہ پھل ہمیں تازہ دم رکھنے کے ساتھ ساتھ توانائی بھی بخشتے ہیں۔
ریاست بہار کے ضلع ارریہ کے چاندنی چوک، بس اسٹینڈ، زیرو مائل پر لیچی کافی مقدار میں موجود ہے، یہاں نوگچھیا ، کٹیہار، پورنیہ، بھاگلپور کے علاوہ مظفرپور پور کی شاہی لیچی بھی موجود ہے۔
یہاں 170 / 180 روپے سینکڑے کے حساب سے لیچی فروخت کی جا رہی ہے، جبکہ پچاس لیچی کا گچھا 70 سے 80 روپے میں بآسانی مل جا تا ہے۔
دکانداروں کے مطابق لیچی کافی مقدار میں مارکیٹ میں موجود ہے لیکن بازار میں لیچی کے خریدار نہیں ہیں، کچھ تو لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی تنگی کا شکار ہیں تو کچھ کورونا سے احتیاط برتتے ہوئے ابھی ان چیزوں کو کھانے سے پرہیز کر رہے ہیں۔ ان وجوہات کے سبب دکانداروں کو کافی نقصان کا سامنا ہے۔
شاعر ہارون رشید غافل نے بتایا کہ اس موسم میں اپنے دوست و احباب اور رشتہ داروں کے یہاں بطور تحفہ لیچی لے جانے کا چلن عام ہے اور اب تک لوگ اس روایت پر عمل پیرا ہیں۔
لیچی ایک موسمی پھل ہے یہ ہماری صحت کے لئے ہر طرح سے مفید پھل ہے، موجودہ حالات کے پیش نظر اسے احتیاط کے ساتھ کھایا جا سکتا ہے۔ روں برس بھی لیچی کی مٹھاس اور ذائقے سے بعض لوگ لطف اندوز ہورہے ہیں تو وہیں کچھ لوگ احتیاط برت رہے ہیں۔
ان تمام حالات کے پیش نظر لیچی کاروباریوں کو یہ اندیشہ ہے کہ کہیں کورونا کا قہر ان کے کاروبار پر بھی اثر انداز نہ ہوجائے۔