تملناڈو حکومت نے 15 دسمبرکو فاطمہ کی خود کشی کی تفتیش سی بی آئی کو سونپنے کا فیصلہ کیا تھا۔ متاثرہ کے والد عبداللطیف کے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے نئی دہلی میں ملاقات کرنے کے 10 دنوں کے بعد معاملہ سی بی آئی کو سونپ دیا گیا۔
اس معاملے میں کانگریس کی طلبہ تنظیم این ایس یو آئی اور ایل جے ڈی ’لوکتانترک جنتا دل‘ کی کیرلا یونٹ نے سی بی آئی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔
ایل جے ڈی نے دعویٰ کیا کہ آئی آئی ٹی مدراس میں سنہ 2006 سے اب تک 14 خودکشی کے معاملے سامنے آئے ہیں۔
اس معاملے میں فاطمہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ ان کی بیٹی کے ساتھ مذہب کے تعلق سے تفریق کا سامنا تھا جس کی وجہ سے اس نے پریشان ہوکر خودکشی کر لی۔
اہل خانہ نے اس معاملے میں انسانی اور سوشل سائنس فیکلٹی کے تین اساتذہ پر بھی الزام عائد کیا تھا۔
فورنسک محکمہ نے فاطمہ کے فون سے ملنے والے ایک نوٹ اور دیگر تحریر کردہ نوٹس کے بعد اس کے خودکشی کرنے کی توثیق کی تھی۔