لاک ڈاؤن کے دوران والدین اپنے بچوں کی فیس ادا کرنے سے قاصر نظر آرہے ہیں۔ ملازمت پیشہ افراد کو کئی مہینوں سے تنخواہ نہیں ملی ہے اور دوسری طرف نجی اسکول دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ بچوں کی فیس ادا کریں۔
صورتحال ایسی ہوچکی ہے کہ چنڈی گڑھ کے ایک والد نے گورنر کے توسط سے وزیر اعظم کو ایک خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ انہیں اپنے گردے بیچنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنے گردے کو بیچ کر اپنے بچوں کے اسکول کی فیس ادا کرسکیں۔
سیکٹر 52 کے رہائشی اتول وہرا نے بتایا کہ اسے پچھلے 3 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے۔ وہ اپنی والدہ کی چھوٹی سے پنشن پر اپنا گھر چلا رہا ہے۔ اس کے پاس اتنا پیسہ نہیں بچا ہے کہ وہ اپنا گھر چلائے۔ دوسری طرف جس اسکول میں اس کی بیٹی پڑھتی ہے اس اسکول کا انتظامیہ ان سے بیٹی کی فیس جمع کروانے کے لئے کہہ رہا ہے۔
اسکول کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ وہ پانچ ماہ کی فیس اکٹھا جمع کریں۔ اتول وہرا نے بتایا کہ ان کی بیٹی اپریل اور مئی میں ایک دن بھی اسکول نہیں گئی۔ اس کے علاوہ جون، جولائی اور اگست میں بھی اسکولز شروع نہیں ہوں گے۔ لیکن اسکول انتظامیہ پانچ ماہ کی فیس جمع کرنے کے لیے کہہ رہی ہے۔
اتول وہرا نے کہا کہ ان کے پاس اب کوئی راستہ نہیں بچا ہے لہذا انہوں نے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے کہ انہیں اپنا گردے بیچنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنا گردے بیچ سکیں اور اپنی بیٹی کی اسکول فیس ادا کرسکیں۔