ایڈووکیٹ فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکومت این آر سی کو محض ایک کلک میں نافذ کر سکتی ہے۔ اس کے لیے حکومت گھر گھر جاکر کاغذات نہیں لے گی۔
انہوں نے کہا کہ بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ این پی آر میں کاغذات نہیں لیے جا رہے ہیں حالانکہ حقیقت میں وہ کاغذات مانگ رہے ہیں۔
جب وہ این پی آر میں کسی بھی شہری کو شک کے دائرے میں رکھ دیں تو این آر سی کے نفاذ کے بعد اسی مشکوک شخص سے کاغذات طلب کئے جائیں گے۔
اس طرح ایک طرح سے وہ کاغذ مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میوات میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف چل رہے احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں میں وکیل برادری کا مکمل تعاون جاری رہے گا۔