لاک ڈاؤن کے پیش نظر مزدوروں کی تعداد میں کی واقع ہوئی ہے۔ جبکہ سبزیوں کی قیمت بھی کافی کم ہوئی ہے۔ ان سب کا کسانوں پر زیادہ اثر نہیں پڑا ہے۔
ریاستی حکومتوں نے سبزیوں کی آمد پر چھوٹ دے رکھی ہے، اس لیے انہیں کسی حد تک فائدہ پہنچ رہا ہے۔
ہریانہ کے ایک کسان نے بتایا کہ گزشتہ 16 برسوں سے وہ پپیتے کی کاشت کرتے آرہے ہیں۔ پہلے ایک سے دو ایکڑ میں پپیتا کی کاشت کرتے تھے، جب فائدہ ہوا تو اب 20 سے 25 ایکڑ میں اس کی کاشت ہورہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دہلی کے تاجر خود آتے ہیں اور ٹرکوں میں بھر بھر کر پپیتا لے جاتے ہیں۔ فی ایکڑ پپیتا دو لاکھ 30 ہزار تک کا ہوتا ہے۔ جس میں 60 سے 70 ہزار خرچ آتا ہے۔ اس طرح فی ایکڑ میں 1.50 لاکھ سے زیادہ منافع ہو جاتا ہے۔
وہیں کسان نے شملہ مرچ کی کاشت سے متعلق بتایا کہ اس کی کاشت میں چار لاکھ کی مالیت کی پیداوار ہوتی ہے۔ جس میں 2 روپے لاکھ لاگت ہوتی اور 2 لاکھ روپے منافع۔
مزدور نرملا بائی چمیلی نے بتایا کہ ہم قریب کے گاؤں جھال سے گزشتہ 15 برسوں سے 15 سے 20 افراد مزدوری کرنے آتے ہیں۔ ہمیں 130 روپے یومیہ کے حساب سے مزدوری ملتی ہے۔ اور سالانہ کام رہتا ہے، جس سے ہم یہاں کام کرکے خوش ہیں۔