جب سے دیپیکا پادوکون جے این یو پہنچی ہیں، اس کے بعد سے ہی دیپیکا اور ان کی فلم 'چھپاک' کو بائیکاٹ کرنے کی بات کہی جارہی ہے۔ بی جے پی اور اس کی حمیت کردہ تنظیموں کی جانب سے دیپیکا پر خوب تنقید کی جارہی ہے۔
اندور میں بابا رام دیو پتنجلی اور روچی سویا گروپ کی کاروباری شراکت داری کے لیے پہنچے تھے، اس دوران انہوں نے کہا کہ 'دیپیکا پادوکون اداکاری کے نقطہ نظر سے اچھی ہیں لیکن معاشرتی، سیاسی اور ثقافتی سمجھ کے لیے انہیں زیادہ تعلیم حاصل کرنی ہوگی اور ملک کو سمجھنا ہوگا۔'
بابا رام دیو نے کہا کہ 'دیپیکا پادوکون بابا رام دیو جیسے کسی کو اپنا مشیر رکھیں۔ اسی کے ساتھ ہی بابا رام دیو نے مختلف امور پر اپنی رائے دی۔'
رام دیو نے کہا کہ پاک مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور اسے بھارت میں بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
غور طلب ہے کہ جے این یو میں کچھ نقاب پوش غنڈوں نے طلبا کو مارا پیٹا تھا، جس کے بعد سے طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی پیش کرتے ہوئے کئی دانشور اور فلمی ہستیاں سامنے آئی تھیں۔
ممبئی میں انوراگ کشیپ، انوبھو سنہا، دیا مرزا، ضویا اختر سمیت کئی ہستیوں نے جے این یو طلبا کی حمایت میں آواز اٹھائی تھی۔
دیپیکا بھی ان طلبا کے درمیان جے این یو پہنچیں تھیں، جس کے بعد سے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔ واضح رہے کہ جے این یو طلبا بڑھائی گئی ہاسٹل فیس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔