ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں سنہ1984 کو 2 اور 3 دسمبر کی درمیانی رات میں گیس سانحہ سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ لقمہ اجل کا شکار ہوگئے تھے اور جو لوگ زندہ ہیں وہ آج بھ تکالیف اور پریشانی کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
آج گیس متاثرین تنظیم چنگاری ٹرسٹ کے معذور بچوں نے گیس حادثے میں مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کی، جو خود اس گیس حادثے کا شکار ہوئے تھے۔ اور دوسروں کے سہارے اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔
گیس سانحہ کے متاثرین کے بچوں کی یہ دوسری اور تیسری نسل ہے، آج بھوپال گیس سانحہ کو 36 برس پورے ہو جائیں گے، پر ان 36 برس کے گزر جانے کے بعد بھی گیس متاثرین کو حکومتوں کی جانب سے کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا ہے، 36 برس گزر جانے کے بعد بھی بھوپال گیس متاثرین آج بھی انتظار کر رہے ہیں کہ حکومت کی جانب سے انکا علاج کیا جائے گا اور انکو معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
گیسں متاثرین کا صاف طور سے کہنا ہے کہ حکومتیں تو صرف کمپنی کو بچا رہی ہیں، حکومت کو اپنی عوام سے کوئی محبت نہیں ہے اور ان معذور معصوموں کے لیے کام کرنے والا کوئی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ 1984میں دو اور تین دسمبر کی درمیانی رات مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں جراثیم کش ادویا تیار کرنے والے یونین کاربائڈ کارخانے کے احاطے کے ایک ٹینک سے زہریلی گیس میتھائل آئسو سائنائٹ (مک) کے لیک ہونے کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کی موت ہوگئی تھی اور لاکھوں لوگ اس سے متاثر ہوئے تھے۔ اس کے ہزاروں متاثرین آج بھی اس کالی رات کو یاد کرکے سہم جاتے ہیں۔