ریاست مدھیہ پردیش کے چترکوٹ میں منعقدہ پانچ روزہ ذہن سازی اجلاس میں راشٹریہ سویم سیوک سنگ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے کئی اہم اقدامات اٹھائے جانے کے علاوہ آئندہ کے لائحہ عمل کے لئے حکمتِ عملی تیار کی۔
آر ایس ایس کے سربراہ نے تنظیم کے عہدیداروں کو مشورہ دیا کہ وہ دباؤ میں آکر اور بی جے پی قائدین سے متاثر ہوکر ہرگز کام نہ کریں۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب آر ایس ایس کے ممبران کی بی جے پی کے کہنے پر کام کرنے سے متعلق خبریں گشت کررہی ہیں۔
میٹنگ میں نمایاں طور پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ آر ایس ایس کے کچھ ممبران بی جے پی قائدین کے پیروکار بن گئے ہیں۔
آر ایس ایس کی جانب سے بی جے پی کی مرکزی اور ریاستی اکائیوں میں بالواسطہ کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے آر ایس ایس کے منتخب ممبران کا تعین کیا جاتا تھا تاہم گزشتہ سات برسوں سے بی جے پی قائدین کے بڑھتے اثر و رسوخ کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو پارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Mob Lynching: موہن بھاگوت کا ماب لنچنگ کے خلاف تبصرہ
مزید پڑھیں؛ کانگریس کے رکن انتخاب عالم کے خط پر سونیا گاندھی کا مثبت جواب
قوم پرست اور سخت گیر موقف رکھنے والی تنظیم نے 2025 کے صد سالہ جشن سے قبل ملک بھر میں ’جن جاگرن ابھیان‘ کے تحت آگہی پروگرام شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ وہیں ریاست پنجاب، اتر پردیش اور اتراکھنڈ میں اسمبلی انتخابات سے متعلق بھی گفت و شنید ہوئی۔
معلوام ہوا ہے کہ حالیہ منتخب ہوئے پارٹی کے جنرل سکریٹری بھی میٹنگ میں موجود تھے جنہیں اسمبلی انتخابات میں یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ کام کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ریاست اتر پردیش میں انتخابات سے متعلق بعض امور پر بی جے پی اور سنگھ کے بعض اعلیٰ رہنماؤں کے مابین ٹھن گئی ہے۔