ریاست مدھیہ پردیش کا دارالحکومت بھوپال وسط ہند کا وہ شہر ہے جہاں کی سو سالہ تاریخ میں ایک سے بڑھ کر ایک ہستیاں پیدا ہوئی ہیں اور انہوں نے مختلف شعبوں میں کارنامے انجام دیے ہیں لیکن انہیں یاد کرنا تو دور آج کی نسل جانتی بھی نہیں۔
اسی ضمن میں مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سوسائٹی نے کہا کہ ایسی ہی عظیم شخصیات سے لوگوں کو متعارف کرانا اور ان کے کارناموں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
مولانا برکت اللہ بھوپالی ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر حاجی محمد ہارون نے ممتاز شہریوں کی ایک نشست میں ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوسائٹی تعلیم کے فروغ اور عوام الناس کے لیے فلاحی کاموں کے ساتھ اپنے رہنماؤں، مجاہدوں، علم و ادب کے شاہسواروں کو یاد کرنے کے لیے ایسے ہی پروگرام منعقد کرتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر معروف عالم دین، ادیب، مورخ، شاعر، قاضی علامہ وجدی الحسنی کی حیات وخدمات پر سو سائٹی ایک قومی سطح کا سیمینار منعقدکرنے جارہی ہے۔
اس میں قاضی علامہ وجدی الحسنی کی شخصیت اور ان کی خدمات پر تحقیقی مقالات پیش کی جائے گے۔
انہوں نے بتایا کی قاضی علامہ وجدی الحسنی کے انتقال کو تقریباً 30 برس کا عرصہ مکمل ہورہا ہے تاہم ان کے شایان شان ایک بھی تقریب بھوپال میں منعقد نہیں ہوسکی۔
حالانکہ وہ مذہب و ادب اور سماجی زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنی فکر اور کارناموں سے روشن کراتے رہے ہیں۔
اس سیمینار کے ذریعہ یہ بھی پہلو ہمارے سامنے آئیں گے اور قاضی علامہ وجدی الحسنی کی وہ تصانیف جو شائع ہونے سے رہ گئی ان کی اشاعت کے لیے بھی راہ ہموار ہوگی۔