پوری دنیا میں لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ بھارت میں بھی لاک ڈاؤن 4.0 کی تیاری کی جارہی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی نے اس کا اشارہ بھی دے دیا ہے لیکن سڑکوں کی صورت حال میں کوئی تبدیلی نیہں آئی ہے۔
حکومت نے شرم ایکسپریس ٹرین تو چلائی لیکن غریب، بے بس، بے سہاروں کے لئے وہ ناکافی ہی ہے۔
ایک خاتون گزشتہ 9 دنوں سے مسلسل پیدل چل رہی ہے، پیر میں چھالے پڑ گئے ہیں، حکومت کے اعلانات اور دعوے کی پول صرف یہاں نہیں کھلتی بلکہ یہ بتاتی ہے کہ کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔ کھانا نہیں ہے کیا کرے، گود میں شیر خوار بچہ بھی ہے۔
اس کنبے کو اتر پریدش کے الہ آباد جانا ہے، جو مہاراشٹر کے بھیونڈی سے 9 روز قبل پیدل نکلے تھے۔ ابھی صرف بھوپال پہنچے ہیں، انہیں مزید فاصلہ طئے کرنا ہے۔
لاک ڈاؤن کے نفاذ سے قبل وزیر اعظم نے قوم کے نام خطاب میں مزدوروں کو کام سے باہر نہ نکالنے کی بات کہی تھی لیکن فیکٹری مالکان کو تو اپنے منافع سے مطلب ہے، جب تک کام کیا ساتھ رکھا اب تو پہچانتے بھی نہیں ہیں۔
یہ صرف ایک کنبے کی بات نہیں ہے بلکہ پوری سڑک انہیں غریب مزدوروں سے بھری ہوئی ہے۔ گزشتہ دنوں مہاراشٹر میں ٹرین حادثے میں ڈیڑھ درجن سے زائد مزدور ہلاک ہو گئے لیکن ابھی تک حکومت کو فکر نہیں ہوئی کہ کس طرح سڑکوں پر پیدل چل رہے مزدوروں کی مدد کی جائے۔
وزیر اعظم نے 20 لاکھ کروڑ کے پیکج کا اعلان کیا ہے لیکن کیا یہ اعلان بھی پرانے اعلانات کی طرح ہی ہوں گے ۔ اور مزدور بے یارو مددگار ہی رہیں گے؟