مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے بھوپال کی رکن پارلیمان پرگیہ ٹھاکر کی اس عرضی کو خارج کر دیا ہے جس میں ان کے خلاف دائر انتخابی عرضی کو ناقابل سماعت بتایا تھا۔
جج وشال گھٹک کی سنگل بینچ نے پرگیہ ٹھاکر کی اس عرضی کو مسترد کر دیا ہے، جس میں ان کے خلاف دائر انتخابی عرضی کو ناقابل سماعت بتایا تھا۔
پرگیہ ٹھاکر کے انتخاب کو چیلنج کرنے والی انتخابی عرضی پر عدالت آسانی سے سماعت كرےگی ۔بھوپال کے رہنے والے راکیش دکشت کی جانب سے دائر کی گئی انتخابی عرضی میں کہا گیا تھا کہ سادھوی پرگیہ نے انتخابات کے دوران فرقہ وارانہ تقریر یں کیں ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں ں نے ووٹ حاصل کرنے کے لئے مذہبی جذبات کو بھڑکانے کے متعلق باتوں کا ذکر بھی اپنی تقریر میں کیا۔عرضی میں عائد کئے گئے الزامات کی تصدیق کے لئے سادھوی کی تقریر کی سی ڈی اور اخبارات میں شائع خبروں کے تراشے بھی پیش کئے گئے تھے۔
عرضی میں کہا گیا کی یہ عمل عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ 123 کی خلاف ورزی ہے۔ اس لیے ان کے الیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
عرضی کی سماعت کے دوران رکن پارلیمنٹ پرگیہ ٹھاکر کی جانب سے دائر عرضی کو مسترد کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے درخواست پیش کی گئی تھی۔
جس میں کہا گیا تھا کہ شواہد کے تحت الیکٹرانک ثبوت ریکارڈ کرنے اور کمپیوٹر سے اس کی سی ڈی بنانے والے کا حلف نامہ پیش کیا جانا ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: 'مذہبی بنیاد پر شہریت دینا آئین کے منافی'
عرضی کے ساتھ مقررہ اصولوں کے ساتھ حلف نامہ پیش نہیں کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے مذکورہ عرضی مسترد کرنے کے قابل ہے۔