ETV Bharat / city

مدھیہ پردیش مذہبی آزادی بل 2020 کو ریاستی کابینہ کی منظوری - ای ٹی وی بھارت کی خبر

مدھیہ پردیش قانون ساز اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے آغاز سے صرف دو دن پہلے، آج ریاستی کابینہ نے لو جہاد اور مذہب کی تبدیلی کو روکنے سے متعلق اہم مدھیہ پردیش مذہبی آزادی بل 2020 کو منظوری دے دی۔

Madhya Pradesh Religious Freedom Bill 2020 approved by the state cabinet
مدھیہ پردیش مذہبی آزادی بل 2020 کو ریاستی کابینہ کی منظوری
author img

By

Published : Dec 26, 2020, 5:05 PM IST

ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے وزرا کی مجلس کی میٹنگ کے بعد میڈیا کو بتایا کہ اس بل میں مذہب تبدیل کرنے کو روکنے کے لئے سخت التزام کئے گئے ہیں۔ اس میں سزا کے بہت سخت الترامات ہیں اور بہت سارے التزامات ملک میں فی الحال صرف اسی ریاست میں کئے گئے ہیں۔

مسٹر مشرا نے کہا کہ جب یہ بل قانون کی شکل اختیار کرے گا تو پھر 1968 کا فریڈم آف ریلیجنس ایکٹ ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو پیر سے شروع ہونے والے اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

جعلسازی سے یا دیگر طریقے سے اس کا مذہب تبدیل کرانے کی کوشش نہیں کرسکے گا۔ کوئی بھی شخص مذہب تبدیل کرنے کی تحریک یا سازش نہیں کرسکے گا۔
مسٹر مشرا نے کہا کہ اس سے متعلق ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی شخص کو ایک سال سے لے کر پانچ سال تک کی قید اور 25 ہزارروپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نابالغ ، خواتین ، درج فہرست ذات و قبائل کے معاملے میں دو سے دس سال تک قید اور کم سے کم 50 ہزار روپے جرمانے کا بھی التزام ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مذہب بل کی خلاف ورزی کرنے پر تین سال سے دس سال تک کی قید اور 50 ہزار روپے جرمانے اور مذہب کے حقوق کے قانون کی خلاف ورزی پر اجتماعی طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کرنے پر (دو یا زیادہ افراد کے) 5 سے 10 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ اور ایک لاکھ روپے جرمانہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

مسٹر مشرا نے کہا کہ نئے قانون میں ، مذہب کی تبدیلی (لوجہاد) کے ارادے سے ، شادی کو کالعدم قرار دیا گیا ہے اور اس میں عورت اور اس کے بچوں کی دیکھ بھال کا بھی حق رکھنے کا انتظام ہے۔ ایسی شادیوں سے پیدا ہونے والے بچے والدین کی جائداد کے وارث ہوں گے۔ مجوزہ فریڈم آف ریلیجنس ایکٹ کو کچھ دفعات کے ساتھ سخت بنا دیا گیا ہے جو ملک کی کسی بھی ریاست میں مذہب کی تبدیلی کے لئے شادیوں کو روکنے کے لئے اب تک نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مذہب بل کی خلاف ورزی کرنے والے ادارے اور تنظیم کو بھی مجرم کی طرح ہی سزا ملے گی۔ تبدیلی مذہب نہیں کیا گیا ہے ، اسے خود ملزم کو ہی ثابت کرنا ہوگا۔ جرم قابل شناخت اور ناقابل ضمانت ہونے کی وجہ سے ، ڈپٹی پولیس انسپکٹر کے عہدے سے نیچے کا کوئی بھی افسر اس کی تفتیش نہیں کر سکے گا۔


یو این آئی

ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے وزرا کی مجلس کی میٹنگ کے بعد میڈیا کو بتایا کہ اس بل میں مذہب تبدیل کرنے کو روکنے کے لئے سخت التزام کئے گئے ہیں۔ اس میں سزا کے بہت سخت الترامات ہیں اور بہت سارے التزامات ملک میں فی الحال صرف اسی ریاست میں کئے گئے ہیں۔

مسٹر مشرا نے کہا کہ جب یہ بل قانون کی شکل اختیار کرے گا تو پھر 1968 کا فریڈم آف ریلیجنس ایکٹ ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو پیر سے شروع ہونے والے اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

جعلسازی سے یا دیگر طریقے سے اس کا مذہب تبدیل کرانے کی کوشش نہیں کرسکے گا۔ کوئی بھی شخص مذہب تبدیل کرنے کی تحریک یا سازش نہیں کرسکے گا۔
مسٹر مشرا نے کہا کہ اس سے متعلق ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی شخص کو ایک سال سے لے کر پانچ سال تک کی قید اور 25 ہزارروپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نابالغ ، خواتین ، درج فہرست ذات و قبائل کے معاملے میں دو سے دس سال تک قید اور کم سے کم 50 ہزار روپے جرمانے کا بھی التزام ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مذہب بل کی خلاف ورزی کرنے پر تین سال سے دس سال تک کی قید اور 50 ہزار روپے جرمانے اور مذہب کے حقوق کے قانون کی خلاف ورزی پر اجتماعی طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کرنے پر (دو یا زیادہ افراد کے) 5 سے 10 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ اور ایک لاکھ روپے جرمانہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

مسٹر مشرا نے کہا کہ نئے قانون میں ، مذہب کی تبدیلی (لوجہاد) کے ارادے سے ، شادی کو کالعدم قرار دیا گیا ہے اور اس میں عورت اور اس کے بچوں کی دیکھ بھال کا بھی حق رکھنے کا انتظام ہے۔ ایسی شادیوں سے پیدا ہونے والے بچے والدین کی جائداد کے وارث ہوں گے۔ مجوزہ فریڈم آف ریلیجنس ایکٹ کو کچھ دفعات کے ساتھ سخت بنا دیا گیا ہے جو ملک کی کسی بھی ریاست میں مذہب کی تبدیلی کے لئے شادیوں کو روکنے کے لئے اب تک نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مذہب بل کی خلاف ورزی کرنے والے ادارے اور تنظیم کو بھی مجرم کی طرح ہی سزا ملے گی۔ تبدیلی مذہب نہیں کیا گیا ہے ، اسے خود ملزم کو ہی ثابت کرنا ہوگا۔ جرم قابل شناخت اور ناقابل ضمانت ہونے کی وجہ سے ، ڈپٹی پولیس انسپکٹر کے عہدے سے نیچے کا کوئی بھی افسر اس کی تفتیش نہیں کر سکے گا۔


یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.