جمعیت علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون Haji Muhammad Haroon, President of Jamiat Ulema Madhya Pradesh نے کہا یہ کہاں کی بہادری ہے کہ ایک کمزور اور غیر مسلح شخص کو ماب لنچنگ کے ذریعے مارا پیٹا جائے۔
انہوں نے کہا یہ سیدھا گنڈاگردی ہے اور حکومت ایسے لوگوں کے خلاف دوہرا رویہ اپنا رہی ہے۔ ایک طرف چھوٹی چھوٹی باتوں پر کسی کے گھر آیا جاتا ہے تو دوسری طرف سرعام کسی کو مارنے کے بعد بھی مجرموں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذہب اور ثقافت کے نام پر یہ لوگ حکومت کو بد نام کرنے والے لوگ ہیں، جو آنے والے دنوں میں حکومت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
رتلام ضلع میں بوہرہ سماج کے ایک شخص کی وحشیانہ پٹائی اور اس کے مذہبی نشان کی بے حرمتی پر ہر جگہ مزمت کی گئی ہے۔
حاجی محمد ہارون نے کہا یہ سراسر گنڈا گردی ہے اور انتظامیہ جانبدارانہ کارروائی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیشاب کرنے کے نام پر مارکیٹ کرنے والے شخص کی حالت کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا جہاں یہ غنڈہ گردی کی گئی ہے وہی پیشاب گھر گندگی سے بھرا ہوا تھا۔ باہر کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سےبوہرہ سماج کہ اس شخص کو پیشاب کرتے ہوئے دیکھ کر کچھ خود ساختہ صحافتی محافظوں نے قانون کو ہاتھ میں لے لیا اور اس کی پٹائی کی۔
حاجی ہارون نے کہا کہ پولیس نے خانہ پری کے لیے معمولی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے، جبکہ یہاں یہی صورت حال کسی اور مذہب کے ساتھ ہوتی تو معاملات دوسری صورت میں بنتے۔ اس سے قبل اجین، رتلام اور ریاست کے دیگر شہروں میں معمولی معاملات میں لوگوں کے گھروں کو گرادیا گیا ہے۔
حاجی محمد ہارون نے کہ کہ گائے کے حوالے سے ملک میں دو طرح کے قوانین چل رہے ہیں۔ کچھ ریاستوں میں گائے کا گوشت سرعام فروخت ہو رہا ہے، جبکہ کہیں گائے کے خلاف ترچھی نظر کر لینا بھی گناہ ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھوپال: ماب لنچنگ کے خلاف احتجاج
انہوں نے کہا کہ ریاست میں گوشالہ کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں لیکن ماں کا درجہ رکھنے والی گائے بدحالی کا شکار ہو رہی ہے۔
حاجی ہارون نے کہا کہ مذہب اور ثقافت کے نام پر سیاست میں غنڈہ گردی کرنے والے وہی لوگ ہیں جو حکومت کو بد نام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کی جائے اور ان کے خلاف غداری کی دفعات کے تحت کاروائی کی جائے۔