لمبے وقت سے چل رہی اردو اساتذہ کے مطالبے کے بعد ریاستی حکومت نے 18 سال بعد اردو کے 18 اساتذہ کی تقرری کا سرکولر جاری کیا۔ وہیں ریاست مدھیہ پردیش میں جمعیۃ علماء ہند کے ساتھ اردو سے جڑی تنظیمیں بھی اردو اساتذہ کی تقرری کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں لیکن اردو اساتذہ کی جس طرح کی تقرری کا سرکلر جاری ہوا ہے، اسے سبھی افسوسناک قرار People Unhappy with Appointment of Urdu Teachers in Madhya Pradesh دے رہے ہیں۔
ریاست مدھیہ پردیش میں ایک جانب شیوراج سنگھ حکومت کے ذریعہ عوام کو ملازمت فراہم کرنے کے سبز باغ دکھائے جا رہے ہیں، وہیں حکومت کے مقرر کردہ اہلیت ٹیسٹ کو پاس کرنے کے بعد بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ اپنی تقرری کو لے کر در در بھٹکنے کو مجبور ہیں۔ برسوں کے مطالبات اور احتجاج Protest against Appointment of Urdu Teachers کے بعد محکمہ تعلیم نے اردو، ہندی، سائنس اور سوشل سائنس کے مضمون میں اساتذہ کی تقرری کا سرکلر تو جاری کیا ہے لیکن اساتذہ کی تقرری کا جو سرکاری فرمان ہے اسے اونٹ کے منہ میں زیرہ ہی کہا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
اردو اساتذہ کی تقرری کا مطالبہ اسمبلی میں اٹھائیں :عارف مسعود
مدھیہ پردیش میں دگ وجے سنگھ کی حکومت نے 2003 میں 22 سو اردو اساتذہ کی تقرری کا اعلان کیا تھا۔ اب 18 سال بعد ایم پی حکومت نے اردو اساتذہ کی تقرری کا جو سرکولر نکالا ہے، اس میں اٹھارہ اساتذہ کی ہی پوسٹ نکالی گئی ہے۔ حکومت کے اقدام کے خلاف طالبات کے ساتھ اردو کے لیے کام کرنے والی سماجی تنظیموں نے اپنی سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے وزیر برائے اسکول اندر سنگھ کہتے ہیں کہ حکومت کے ذریعہ روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا کام جاری ہے، جہاں پر جیسی اور جتنی ضرورت ہوتی ہے اس کے مطابق سرکولر کو جاری کرکے تقرری کی جارہی ہے۔ اپریل 2020 میں جو اہلیت ٹیسٹ اور اساتذہ کی تقرری ہونی تھی وہ کورونا کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی تھی۔ اب محکمہ تعلیم کی جانب سے اس کے لیے پھر سرکولر جاری کیا گیا ہے، جن لوگوں نے پہلے فارم داخل کیا تھا۔ انہیں فارم بھرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ نئے لوگ 28 دسمبر تک فارم داخل کر سکتے ہیں، جس کا 5 مارچ 2022 کو ٹیسٹ ہوگا اور پھر پانچ ہزار اساتذہ کی تقرری ہوگی۔
واضح رہے اس بار جاری سرکولر میں ہندی کے لیے 100، اردو کے لیے 18، سائنس کے لیے 50 اور سوشل سائنس کے لئے 60 اسامیوں پر تقرری کی بات کی گئی ہے-