ریاست بہار کے بھاگلپور شہر میں مسلم اکثریت آبادی والے علاقے حبیب پور کے باشندہ محمد صدام جو پیر سے معذور ہے۔ لاک ڈاؤن سے قبل یہ ایک سائیکل کی دکان میں کام کرتے تھے اور اپنا اور بچوں کا پیٹ پالتے تھے لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے دکان بند ہے اور وہ بے روزگار ہوگئے ہیں۔
اب صدام رمضان کے دنوں میں سڑکوں پر اس امید میں گھوم رہے ہیں کہ انھیں کہیں کوئی کام مل جائے یا کوئی مددگار مل جائے جس سے ان کے افطار کا انتظام ہوسکے۔
صدام کی طرح ہی معذور قیوم انصاری جو اسٹیشن روڈ پر اپنی وہیل چیئر والی گاڑی سے بھاگلپور سے قریب 20 کیلو میٹر دور پتھنا سے صرف اس امید میں آئے ہیں کہ انھیں کہیں کوئی مدد مل جائے تو ان کے گھر کا چولہا جل سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ گھر میں راشن نہیں ہے ایک وقت کھاتے ہیں اور دو وقت بھوکے رہتے ہیں۔ اور اس طرح سے لاک ڈاؤن متاثرین کی تعداد ہزاروں میں ہے جو حکومت کے دعوں کو کھوکھلا ثابت کر رہے ہیں کیونکہ شہر میں 40 فیصد غریب لوگوں کے پاس راشن کارڈ ہی نہیں ہے اور بغیر راشن کارڈ والوں کو حکومت کوئی مدد نہیں دے رہی ہے۔
اس سے قبل بھاگلپور کے ڈی ایم پرنو کمار نے پریس کانفرنس کی تھی تب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے راشن کارڈ سے محروم لوگوں کا مدعا اٹھایا تھا تب انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ایسے سبھی لوگوں کا راشن کارڈ ایک ہفتہ میں جاری ہوجائے گا لیکن اس بات کو پندرہ دن گزر گئے ہیں لیکن زمینی حقیقت دعوں سے بالکل اُلٹ ہے۔
بھاگلپور کے ناتھ نگر بلاک کے مدھو سودن پور تھانہ میں ایک 65 سالہ عورت کے بھوک سے موت ہونے کی بھی خبر ہے ایسے میں اگر انتظامیہ اب بھی آنکھیں موندیں رکھے تو معذور اور غریب لوگوں کے لیے آنے والے دن مزید مشکل بھرے ہونے کا اندیشہ ہے۔