پریدھی پیس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام اسٹیشن چوک پر بڑی تعداد میں لوگ اس مارچ میں شامل ہوئے اور دہلی میں ہوئے تشدد کو بی جے پی اور آر ایس ایس کی ایک منظم سازش قرار دیا گیا۔
پریدھی پیس سنٹر کے ڈائریکٹر اودے کمار نے کہا کہ 'تشدد وہ ہوتا ہے جس میں دونوں طرف سے ایک دوسرے پر حملہ کیا جاتا ہے لیکن ملک کے دارالحکومت دہلی میں مسلسل تین دنوں تک ایک فرقے کے لوگوں کا قتل عام کیا جاتا رہا اور یہ مودی حکومت کے اشارے پر کیا گیا۔ اس لئے امت شاہ کو وزیر داخلہ بنے رہنے کا کوئی حق نہیں بنتا ہے۔'
سماجی کارکن رینکو یادو نے کہا کہ اس فاشسٹ حکومت کے خلاف سڑکوں پر سنگھرش کرنے کا وقت آگیا ہے اور یہ لڑائی اس وقت تک جاری رہنی چاہئے جب تک آر ایس ایس کا خاتمہ نہیں ہوتا۔
اس موقع پر سماجی کارکن عین الہدی عرف لڈو نے بھی اپنے خیالات پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ فساد بھڑکانے والے بی جے پی لیڈروں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دینے والے جج جسٹس مرلی دھر کا راتوں رات جس طرح دہلی ہائی کورٹ سے تبادلہ کر دیا گیا اس سے ایسا لگتا ہے کہ ہر طرف انصاف کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا ملک کی آئین کے لئے ہم سبھوں کا سنگھرش جاری رہے گا کیونکہ ملک کا آئین رہے گا تو ہم رہیں گے، اگر آئین ہی نہیں بچے گا تو ملک ہی نہیں بچے گا۔ ان کے ساتھ کمار راہل نے کہا کہ دلتوں اور پچھڑے طبقے کے لوگوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ منوواد پرست لوگ اقتدار میں بنے رہنے کے لئےآپ کے بچوں کو دنگائی بنانا چاہتا ہے۔
یہاں موجود مقررین نے کہا کہ بی جے پی ملک میں خانہ جنگی کرانے کی سازش رچ رہی ہے اور ایک منظم سازش کے تحت دہلی میں اقلیت طبقے کے لوگوں پر حملہ کیا گیا۔ کیونکہ دہلی میں ان کو ہوئی شکست سے یہ بوکھلا گئی ہے۔ اور جب بی جے پی اپنے آخری ہتھیار یعنی فسادات کا استعمال کرنے لگے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب اس کے گنے چنے دن باقی رہےگئے ہیں۔ اس موقع پر عام لوگوں نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور دہلی کی صورتحال پر افسوس ظاہر کیا اور اشتعال انگیز بیان دینے والوں اور دنگائیوں کی مدد کرنے والے پولس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔