لیکن لاک ڈاؤن کے تقریباً دو مہینے بعد ہمارے نمائندے نے ریاست بہار کے بھاگلپور شہر میں راشن کارڈ ہولڈرز سے جب اس سلسلے میں جاننے کی کوشش کی کہ کیا انہیں راشن کے ساتھ دال ملی ہے یا نہیں جس پر لوگوں کے جواب سن کر انتہائی حیرت ہوئی کہ یہاں کوئی ایسا فرد نہیں جسے دال ملی ہو۔
اس ضمن میں ہمارے نمائندہ نے متعدد بار ڈی ایس او سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن موجودہ بحرانی صورتحال کے پیش نظر رابطہ نہیں ہوسکا لیکن ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سبھی ضلع کو دالیں الاٹ ہو رہی ہیں اور عنقریب حکومت اپنے وعدہ کے مطابق غریبوں کو ایک ایک کلو دال تقسیم کرے گی لیکن لوگوں کا ماننا ہے کہ' اگر حکومت وقت پر مدد کرتی تو زیادہ بہترہوتا۔' مزید مسلم اکثریتی آبادی والے محلہ حسین پور، حبیب پور اور ناتھ نگر میں بہت سے ایسے غرباء ملے جن کی یہ شکایت تھی کہ نئے کارڈ ہولڈروں کی فہرست میں اس کا نام نہیں ہے۔
دوسرے جانب مرکزی اور ریاستی وزراء بڑے بڑے دعوے کرتے نظر آرہے ہیں جس کی زمینی حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ بہت کم غرباء تک حکومت کی مدد پہنچ پا رہی ہے لیکن سوال یہی اٹھتا ہے کہ ان غریبوں کے دکھ درد سے کسی کو کیا واقعی میں ہمدردی ہے۔ تو اسکا جواب نفی میں ملے گا۔