عوام، خاص طور پر مسلم طبقہ اور سیکولر اقدار پر چلنے والے افراد اس تشویش میں نظر آتے ہیں کہ آخر کس پارٹی کو اور کس امیدوار کو اپنا رہنما مان کر اسے انتخابات میں ووٹ دے جائے۔
کرناٹک ضمنی انتخاب: سیکولر کون ہے - social and political leaders suggest to voters to elect right candidate
الیکشن کمیشن نے ریاست کرناٹکا میں ضمنی انتخابات کا اعلان کردیا ہے اور اس کے ساتھ ہی سیاسی جماعتوں میں ٹکٹس کے لیے رسا کشی شروع ہوچکی ہے۔
کرناٹک ضمنی انتخاب: سیکولر کون ہے
عوام، خاص طور پر مسلم طبقہ اور سیکولر اقدار پر چلنے والے افراد اس تشویش میں نظر آتے ہیں کہ آخر کس پارٹی کو اور کس امیدوار کو اپنا رہنما مان کر اسے انتخابات میں ووٹ دے جائے۔
Intro:سیکولر Vs فرقہ پرست: مسلمان قیادت کو کیسے چنیں
Body:سیکولر Vs فرقہ پرست: مسلمان قیادت کو کیسے چنیں
EXCLUSIVE STORY
بنگلور: ریاست کرناٹکا میں الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کا اعلان کردیا ہے اور اس کے ساتھ ہی بڑی پارٹیوں میں ٹکیٹس کے لئے رسا کشی شروع ہوچکی ہے.
ایسے میں عوام الناس، خاص طور پر مسلم طبقہ اور سیکولر اقدار کے علمبردار اس تشویش میں نظر آتے ہیں کہ آخر کیس پارٹی کو یا کیسے امیدوار کو اپنا قائد مانے کہ اسے انتخابات می ووٹ دیسکے.
معاملہ یہ ہے کہ ملک بھر میں کئی ایسے نام نہاد سیکولر لیڈران نے اپنی سیکولر پارٹیوں کو خیر آباد کہکر فرقہ پرست پارٹی میں شمولیت حاصل کی ہے. اور ایسا واقعہ ریاست کرناٹکا میں بھی پیش آیا ہے جہاں متعدد کانگریس پارٹی و جے. ڈی. ایس پارٹی کے ایم. ایل. ایز نے بی. جے. پی کا دامن تھام لیا ہے جس کی وجہ سے کرناٹکا میں کانگریس و جے. ڈی. ایس کی مخلوط حکومت گرگئی.
اس سلسلے میں ای. ٹی. وی بھارت نے متعدد سماجی و سیاسی کارکنان سے بات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ آخر کیا وجوہات ہیں کہ نام نہاد سیکولرزم کے نام کا دم بھرنے والے سیاست دان فرقہ پرستی کو اپنانے کے لئے دوڑ رہے ہیں اور ایسے میں عوام اپنے لئے قیادت کا چناو کیسے کرے.
سوشیل ڈیموکریٹک کانگریس کے ریاستی رہنما آر. اے جناب نے اس موضوع کے متعلق کہا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ انتخابات کے میدان میں نمایاں امیدوار کا کردار پر ایک گہری نگاہ ڈالیں اور اس کے ماضی پس منظر کا مختصر مطالعہ کریں اور اسی سے انہیں پتہ چل جائیگا کہ امیدوار آپ کی قیادت کے لائق ہے یا نہیں.
ویلفیئر پارٹی کرناٹکا کے جنرل سیکرٹری حبیب اللہ خان کہتے ہیں کہ موجودہ سیاسی صورتحال کو غور سے دیکھنے پر یہ بات طے کرنا مشکل ہوگیا ہے کہ کوئی پارٹی سیکولر یا سیکولر اقدار پر چلنے والی بھی ہے. برسر اقتدار پارٹیوں کو چاہیے تھا کہ وہ سیکولر اقدار کی قدر کرتے ہوئے سبھی ادیان کے لوگوں ساتھ لیکر چلیں لیکن ایسا ہو نہیں رہا ہے.
حبیب اللہ خان کہتے ہیں کہ مسلم، دلت و دیگر پسماندہ طبقات کو ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے ہمیشہ دور رکھا اور کبھی آگے بڑھنے نہیں دیا حالانکہ وہ اس تعلق سے باتیں و وعدے بہت کرتے ہیں اور خود ہی ستا پر قابض رہتے ہیں. لہٰذا اب پارٹیوں کے نزدیک سیکولر اقدار کی بلکل بھی اہمیت نہیں رہی. یہ بات اور ہے کہ لفظ سیکولر بیپرز میں ہیں.
اس سلسلے می حبیب اللہ خان مزید کہتے ہیں کہ جو سیاستدان پارٹیاں بدلرہے ہیں اصل میں وہ لوگ نظریاتی طور پر فرقہ پرست ہیں. ان حالات میں ہمیں اپنے قائد کو چننے کے سلسلے میں یہ دیکھیں کہ امیدوار کس گروہ کا ہے، کیا وہ دستور کی حفاظت کریگا یا دستور و جمہوریت کے خلاف ہے.
بائیٹس...
1. حبیب اللہ خان، جنرل سیکرٹری، ویلفیئر پارٹی کرناٹکا
2. آر. اے. جناب، ایس. ڈی. سی. پارٹی
3. رضوان اسد، سینئر صحافی
The Bytes being uploaded here via MoJo...
The Visuals are being sent via email.
Conclusion:
Body:سیکولر Vs فرقہ پرست: مسلمان قیادت کو کیسے چنیں
EXCLUSIVE STORY
بنگلور: ریاست کرناٹکا میں الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کا اعلان کردیا ہے اور اس کے ساتھ ہی بڑی پارٹیوں میں ٹکیٹس کے لئے رسا کشی شروع ہوچکی ہے.
ایسے میں عوام الناس، خاص طور پر مسلم طبقہ اور سیکولر اقدار کے علمبردار اس تشویش میں نظر آتے ہیں کہ آخر کیس پارٹی کو یا کیسے امیدوار کو اپنا قائد مانے کہ اسے انتخابات می ووٹ دیسکے.
معاملہ یہ ہے کہ ملک بھر میں کئی ایسے نام نہاد سیکولر لیڈران نے اپنی سیکولر پارٹیوں کو خیر آباد کہکر فرقہ پرست پارٹی میں شمولیت حاصل کی ہے. اور ایسا واقعہ ریاست کرناٹکا میں بھی پیش آیا ہے جہاں متعدد کانگریس پارٹی و جے. ڈی. ایس پارٹی کے ایم. ایل. ایز نے بی. جے. پی کا دامن تھام لیا ہے جس کی وجہ سے کرناٹکا میں کانگریس و جے. ڈی. ایس کی مخلوط حکومت گرگئی.
اس سلسلے میں ای. ٹی. وی بھارت نے متعدد سماجی و سیاسی کارکنان سے بات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ آخر کیا وجوہات ہیں کہ نام نہاد سیکولرزم کے نام کا دم بھرنے والے سیاست دان فرقہ پرستی کو اپنانے کے لئے دوڑ رہے ہیں اور ایسے میں عوام اپنے لئے قیادت کا چناو کیسے کرے.
سوشیل ڈیموکریٹک کانگریس کے ریاستی رہنما آر. اے جناب نے اس موضوع کے متعلق کہا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ انتخابات کے میدان میں نمایاں امیدوار کا کردار پر ایک گہری نگاہ ڈالیں اور اس کے ماضی پس منظر کا مختصر مطالعہ کریں اور اسی سے انہیں پتہ چل جائیگا کہ امیدوار آپ کی قیادت کے لائق ہے یا نہیں.
ویلفیئر پارٹی کرناٹکا کے جنرل سیکرٹری حبیب اللہ خان کہتے ہیں کہ موجودہ سیاسی صورتحال کو غور سے دیکھنے پر یہ بات طے کرنا مشکل ہوگیا ہے کہ کوئی پارٹی سیکولر یا سیکولر اقدار پر چلنے والی بھی ہے. برسر اقتدار پارٹیوں کو چاہیے تھا کہ وہ سیکولر اقدار کی قدر کرتے ہوئے سبھی ادیان کے لوگوں ساتھ لیکر چلیں لیکن ایسا ہو نہیں رہا ہے.
حبیب اللہ خان کہتے ہیں کہ مسلم، دلت و دیگر پسماندہ طبقات کو ان نام نہاد سیکولر پارٹیوں نے ہمیشہ دور رکھا اور کبھی آگے بڑھنے نہیں دیا حالانکہ وہ اس تعلق سے باتیں و وعدے بہت کرتے ہیں اور خود ہی ستا پر قابض رہتے ہیں. لہٰذا اب پارٹیوں کے نزدیک سیکولر اقدار کی بلکل بھی اہمیت نہیں رہی. یہ بات اور ہے کہ لفظ سیکولر بیپرز میں ہیں.
اس سلسلے می حبیب اللہ خان مزید کہتے ہیں کہ جو سیاستدان پارٹیاں بدلرہے ہیں اصل میں وہ لوگ نظریاتی طور پر فرقہ پرست ہیں. ان حالات میں ہمیں اپنے قائد کو چننے کے سلسلے میں یہ دیکھیں کہ امیدوار کس گروہ کا ہے، کیا وہ دستور کی حفاظت کریگا یا دستور و جمہوریت کے خلاف ہے.
بائیٹس...
1. حبیب اللہ خان، جنرل سیکرٹری، ویلفیئر پارٹی کرناٹکا
2. آر. اے. جناب، ایس. ڈی. سی. پارٹی
3. رضوان اسد، سینئر صحافی
The Bytes being uploaded here via MoJo...
The Visuals are being sent via email.
Conclusion: