کورونا وائرس کے وباء کے چلتے ان 100 شادیوں کو کل 10 دنوں تک سلسلہ وار چلایا گیا تاکہ کووڈ کے گائیڈ لائنز پر صحیح طور پر عمل کیا جاسکے۔
ہر شادی شدہ جوڑے کو ادارے کہ جانب سے تقریباً ایک لاکھ روپے خرچ کیے گیے ہیں اور بتایا گیا کہ یہ سب اخراجات ادارے سے کیے گیے ہیں اور اہل خیر حضرات سے ڈونیشنز لیے گئے ہیں۔
کے ایم سی ای کی جانب سے منعقدہ ان اجتماعی شادیوں میں چند غیر مسلم جوڑوں کی بھی شادیاں عمل میں آئی ہیں۔ اس سلسلے میں ادارے کے ذمہ دار مولانا راشد غزالی کہتے ہیں کہ ان کے ادارے کی جانب سے انسانیت کی خدمت کی جاتی ہے جو کہ مذہب کی سوچ سے پرے ہے، لہذا کئی غیر مسلم جوڑوں کے بھی شادیاں عمل میں آئیں۔
مولانا راشد غزالی کہتے ہیں کہ ریاست کرناٹک میں جو کیرالہ کے لوگ بستے ہیں، ان کی یہ سوچ ہے کہ جہاں وہ اپنی روزی کماتے ہیں اسی مٹی کے باشندوں کو اس قسم کی خدمات کے ذریعے خدمت کرے، لہذا یہاں بسنے والے کیرالہ کی برادری متحدہ طور پر تعاون کرتی ہے، جس سے ان سماجی خدمات کو انجام دیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:
کرناٹک: پرائمری اسکول کھولنے کا فیصلہ آج ہوگا
مولانا راشد غزالی نے اس موقع پر قوم کو یہ پیغام دیا کہ نکاح کو آسان بنانے کے سلسلے میں اجتماعی شادیوں کو عام کیا جائے اور معاشرے میں پھیلی جہیز جیسی روایات پر روک لگائے۔