ریاست اترپردیش کے ہاتھرس کیس کی کوریج کرنے کے لیے گئے ملیالی صحافی صدیق کپن کو یوپی حکومت نے یو اے پی اے کے تحت گرفتار کر متھرا جیل میں منتقل کر دیا ہے، حال ہی میں سپریم کورٹ نے احکامات جاری کیے ہیں کہ کووڈ کے مرض میں مبتلا متھرا جیل میں مقید صحافی صدیق کپن کو علاج کے لیے دہلی اسپتال منتقل کیا جائے۔
ملیالی صحافی صدیق کپن کے معاملے میں پاپولر فرنٹ کے جنرل سکریٹری انیس احمد نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں "ہیبس کارپس" عرضی کی سماعت کے دوران سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کا یہ دعویٰ کرنا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر چند ریاستوں میں پابندی عائد ہے جو کہ ایک سفید جھوٹ ہے۔
انھوں نے کہا کہ سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے خلاف سفید جھوٹ اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر صرف ریاست جھارکھنڈ میں پابندی عائد کی گئی تھی، جسے رانچی ہائی کورٹ نے ختم کر دیا تھا، اس کے بعد جھارکھنڈ بی جے پی حکومت نے بدلے کی سیاست کرتے ہوئے پھر سے پابندی عائد کی ہے اور اب یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔