مرکزی حکومت کی جانب سے چند روز قبل شہریت ترمیمی قانون کے متعلق ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔ جس میں تین پڑوسی ممالک سے آئے ہوئے 6 مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے سیٹیزینشپ ایپلیکیشنز جمع کرنے کو کہا ہے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق مسلم کمیونٹی کو چھوڑ کر دیگر چھ مذاہب ہندو، سکھ، جین، بودھسٹ، مسیحی اور پارسی کو سیٹیزینشپ کے لیے فارم داخل کرسکتے ہیں۔
اس ضمن میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے قومی جنرل سکریٹری انیس احمد نے کہا کہ سی اے اے کے متعلق یہ نوٹیفکیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ پرست سیاست ہے، پی ایف آئی اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔
انھوں نے نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کورونا وائرس کے دوران سی اے اے قانون کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انھوں نے ملک کی جنہوری طاقتوں سے اپیل بھی کی کہ وہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو چور دروازے سے واپس لانے کی مودی حکومت کی مخالفت کریں۔
واضح رہے کہ سنہ 2019 ہی میں سی اے اے قانون کے خلاف ملک بھر میں زبردست احتجاج ہوئے تھے جس میں شاہین باغ کی خواتین نے کافی اہم کردار ادا کیا تھا۔ سی اے اے یعنی شہریت ترمیمی قانون کو نہ صرف ملک ہند کے دستور کے مخالف بلکہ جمہوری اقدار کے بھی خلاف بتایا جارہا ہے۔