جنوبی ہند کے کسانوں اور سماجی کارکنوں پر مشتمل 150 افراد کا وفد دہلی کے چار بارڈرز ہر جاری تقریبا تین ماہ سے زائد وقت سے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج میں شرکت کرکے واپس کرناٹک لوٹ آیا ہے۔
اس موقع پر واپس آئے کسانوں کا کہنا ہے کہ مودی کی اقتدار والی مرکزی حکومت ریاستی موضوع کو مرکزی بناکر، کارپوریٹ کو فائدہ پہنچانے کے لیے زرعی قوانین کو تاناشاہی انداز میں نافذ کیا تھا جو کہ ہرگز قبول نہیں ہے۔
وہیں سماجی کارکنان کا کہنا یے کہ دہلی کے اطراف میں جاری کسانوں کی احتجاجی تحریک گویا ملک ہند کی دوسری آزادی کی جدوجہد ہے، جس میں وہ ہر اعتبار سے ساتھ رہیں گے۔
وفد کے دیگر لوگوں نے کہا کہ احتجاج کو ختم کرنے کے لیے مودی حکومت نے ظالمانہ حربے استعمال کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ احتجاج کے مقام پر سے بجلی اور پانی کا کاٹا جانا غیر انسانی اقدام ہے اور قابل مذمت ہے۔
دہلی سے واپس آئے کسانوں و سماجی کارکنان کے مطابق کسان نہیں تو غذا نہیں، لہذا ہم کلی طور پر کسانوں کے ساتھ ہیں، ان کے مطالبات پر ہم بھی کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں، اور چاہے کچھ بھی ہوجائے ہم جنوبی ہند میں بھی اس احتجاج کو مزید مضبوط کریں گے اور جب تک یہ کالے قوانین واپس نہیں لیے جاتے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔